دارالعلوم دیوبند سے پوچھئے

0

ٹھیکے کی رقم میں اضافہ
سوال: میرے چاچا ٹھیکیدار ہیں، ابھی ایک سڑک بنانے کا ٹینڈر لیا ہے، کام مکمل ہو گیا، اب گورنمنٹ نے نصف رقم ادا کر دی اور نصف رقم پانچ سال بعد اگر روڈ برقرار رہا تو ادا کی جائے گی تو یہ نصف رقم جو پانچ سال کے وقفہ کے بعد ملے گی، حکومت اس میں اضافہ کے ساتھ رقم دیتی ہے، کیا یہ اضافہ شدہ رقم لینا جائز ہے یا یہ سود کی رقم ہونے کی وجہ سے جائز نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: نصف رقم جو چچا کو نہیں دی گئی، بلکہ گورنمنٹ نے از خود بینک میں جمع کر دی اور چند برسوں بعد گورنمنٹ اضافہ کے ساتھ چچا کو رقم دیتی ہے تو چاچا کو مع اضافہ کے رقم لینا جائز ہے، کیونکہ چچا نے سود کا کوئی معاملہ نہیں کیا، گورنمنٹ نے کیا ہے، پھر وہ اضافہ کے ساتھ ادا کررہی ہے، لہٰذا چچا کے لیے اس اضافہ کے لینے کی گنجائش ہے۔ (فتویٰ :714-619/D=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
فوٹو اسٹوڈیو اور ویڈیو شوٹنگ
سوال:فوٹو اِسٹوڈیو اور ویڈیو شوٹنگ شادی پارٹی وغیرہ میں اور ویڈیو مکسنگ (مخلوط مردو زن ویڈیو) دکان میں کرنا کیسا ہے؟ پاسپورٹ فوٹو کا کھینچنا اور بنانا کیسا ہے؟ دکان میں اور بھی کام ہیں، جیسے فوٹو کاپی، پین کارڈ، لمینیشن اور پین کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، موبائل کارڈ وغیرہ۔
جواب: (1): پاسپورٹ، ووٹر آئی ڈی، شناختی کارڈ اور اس طرح کے دیگر قانونی کاغذات کے لیے فوٹو ضرورت ومجبوری کی چیز ہے، اس لیے پاسپورٹ وغیرہ کے لیے فوٹو کھینچنا، کھنچوانا، بنانا اور بنوانا جائز ہے اور اس کی اجرت بھی درست ہے۔
(2): شادی پارٹی میں فوٹو گرافی اور ویڈیو شوٹنگ کا کام کرنا ناجائز وحرام ہے، اس پر فوٹو گرافی اور تصویر کشی وتصویر سازی کی تمام وعیدیں فٹ ہوں گی، کیوں کہ یہ کسی شرعی ضرورت ومجبوری کے بغیر تصویر کشی وتصویر سازی ہے۔
(3): شادی پارٹی کی ویڈیو یا کسی بھی ویڈیو میں مکسنگ کا عمل بھی ناجائز ہے، ایک تو اس وجہ سے کہ یہ ویڈیو کے مزید فروغ کا ذریعہ ہوتا ہے، دوسرے یہ کہ اس میں کسی درجے میں دھوکہ دہی وغیرہ پائی جاتی ہے۔
(4): سرکاری دستاویزات کی فوٹو کاپی یا کسی ایسی کتاب یا کاغذ کی فوٹو کاپی جائز ہے جس میں جان دار کی تصویر نہ ہو، اسی طرح پین کارڈ، ڈرائیورنگ لائسنس اور آدھار کارڈ وغیرہ کی ڈپلیکیٹ (نقل) کاپیاں بنانا بھی جائز ہے، دکان میں یہ سب کام کیے جا سکتے ہیں۔ (فتویٰ :752-694/N=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
زبردستی چندہ ناجائز ہے
سوال: میری چھوٹی بہن مدرسہ میں عالمہ کا کورس کر رہی ہے، اس سال وہ فارغ ہونے والی ہے اور فارغ ہونے پر مدرسہ میں جلسہ ہوگا، جلسہ کے نام پر ہر ایک لڑکی سے پیسے کی مانگ ہوئی ہے، وہ بھی نام لے کر کہ آپ 5000 دینا، آپ 8000 دینا۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟ غریب بچوں کو کس طرح اسلامی تعلیم سے دور کیا جا رہا ہے، اگر اس طرح پیسے کی مانگ ہوگی تو غریب بچے اسلامی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے اور مدرسہ میں پورے بارہ مہینے کا بس کا کرایہ لیتے ہیں جب کہ مدرسہ صرف گیارہ مہینے ہی کھلا رہتا ہے۔ جب کہ کسی غیر مسلم اسکول میں صرف گیارہ مہینے کا کرایہ لیتے ہیں۔ کیا یہ سب جائز ہے؟
جواب: اگر مدرسہ کی طرف سے جلسے کے لیے پانچ ہزار یا آٹھ ہزار چندہ دینا لازم کیا گیا تھا، تو چندہ کی یہ شکل جائز نہیں ہے اور اگر چندہ اختیاری تھا، تو فی نفسہ گنجائش ہے، لیکن ہمارے علم میں مدرسوں میں پڑھنے والی بچیوں سے اتنا چندہ وصول نہیں کیا جاتا اور بس کے کرایہ کا معاملہ باہمی معاہدے پر ہے، اگر شروع میں طے ہو جاتا ہے کہ پورے سال کا کرایہ لیا جائے گا، خواہ مدرسہ کی پڑھائی گیارہ مہینے ہو، تو مدرسہ والوں کے لیے بارہ مہینے کا کرایہ لینا جائز ہے، بسا اوقات نظم و انتظام کی وجہ سے بھی ایسا کیا جاتا ہے۔ (فتویٰ :791-750/sd=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More