لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار انور مجید، عبدالغنی مجید و حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ چیف جسٹں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تینوں بہت بااثر ہیں اور کراچی میں ان کا اقتدار ہے۔مکمل تفتیش کے بعد انہیں کراچی واپس بھجوانے کا معاملہ دیکھا جائےگا ۔اگر انور مجید سفر کے قابل نہیں تو انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعے لایا جائے ۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید اس کیس کی تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔لاپتہ افراد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے2گواہ لاپتہ ہیں، انہیں بازیاب کرایا جائے۔چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو بولیں کہ وہ لاپتہ افراد بازیاب کرائیں، سمجھ رہے ہیں نا میں کیا کہہ رہا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ہفتہ کو لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے وکیل کی جانب سے کراچی میں تفتیش کی متعدد بار استدعا کی گئی جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید کو پمز اسپتال جبکہ اے جی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔ یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔انور مجید کے وکیل کی جانب سے کراچی میں ہی تفتیش کی استدعا پر جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ ان کا اصرار عدالت کو غیر مطمئن کر رہا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انور مجید عام طیارے پر سفر پر نہیں کرسکتے تو انہیں ایئر ایمبولینس میں راولپنڈی میں منتقل کیا جائے ۔دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید کیس کی انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو بااختیار بنا دیا گیا ہے، وہ 10دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کرے،جےآئی ٹی اسی لئے بنائی گئی ہے تاکہ جان سکیں کہ کک بیکس کے پیسےکیسے قانونی بنائے گئے ہیں ۔انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ نے سلک بینک کو ایک ارب20کروڑ،سمٹ بینک کو ایک ارب 80کروڑ بینک، نیشنل بینک کو 4ارب 98 کروڑ جبکہ سندھ بینک کو 4ارب 60کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے ۔رقم کی ادائیگی جائیداد کی صورت میں ہوگی۔جسٹس ثاقب نثار نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئیں تو قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔عدالت کو جے آئی ٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ اومنی گروپ اپنی پراپرٹی کی ویلیو مارکیٹ سے بھی زیادہ ظاہر کر رہا ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جائیدادوں کی قیمتوں سے متعلق تمام بینکوں کے سربراہان کو حلف نامے جمع کرانے حکم دیا ہے ۔