برلن(امت نیوز)سعودی شاہی خاندان کےبعض ارکان پر بھی یورپ کے دروازے بندہو گئے ہیں ۔ جرمنی نے خشوگی قتل کیس میں ملوث 18 سعودی شہریوں کےملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔تمام افراد کے نام شینگن ڈیٹا بیس میں بھی ڈال دیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں یہ افراد یورپ کے 26 ممالک میں بھی داخل نہیں ہوسکیں گے۔جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے سعودی شاہی خاندان کے افراد پر بھی ہوگا ۔جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے داخلے پر پابندی کی فہرست میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا نام شامل کئے جانے کے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا ہے ۔ترکی کا کہنا ہے کہ قاتلوں کی ٹیم سعودی سفارت کاروں کو حاصل سامان کی تلاشی کے استثنیٰ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خشوگی کی لاش کے ٹکڑے بھی اپنے ساتھ سعودیہ لے گئی۔ تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت نے سعودی شاہی خاندان کے بعض افراد اور صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں ملوث 18 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔جرمنی کا ویزا لینے والوں کو شینگن معاہدے کی وجہ سے بیشتر یورپی یونین کے رکن ممالک تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوفر برگر نے پیر کو معمول کی بریفنگ میں بتایا کہ جرمنی نے پابندی کے نفاذ سے قبل برطانیہ و فرانس سے مشاورت کی ہے اور اس کے بعد اپنے طور پر شینگن سسٹم ڈیٹا بیس میں تمام نام ڈالے ہیں ۔فیصلے کے نتیجےمیں یورپی یونین کےرکن 26ممالک میں بھی سعودی ٹیم کے داخلے پر پابندی عائد ہو جائے گی ۔شینگن معاہدے میں شامل کوئی بھی ملک کسی بھی فرد کو سیکورٹی رسک قرار دے کر اس کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مجاز ہے، ایسی پابندی کبھی بھی معمول کے مطابق نہیں رہی ۔ترجمان جرمن وزارت خارجہ نے فہرست میں سعودی ولی عہد کا نام شامل کئے جانے کے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کیخلاف پابندی پر موثر طریقے سے عمل کرایا جا رہا ہے ۔ انٹر نیشنل میڈیا کے مطابق جرمن پابندیوں سے لگتا ہے کہ اینجلا مرکیل حکومت سعودی عرب کے خلاف سخت موقف اپنا رہی ہے ، گزشتہ ماہ جرمنی نے سعودیہ کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فروخت پر پابندی بھی عائد کی تھی۔ادھر ترکی کے وزیر دفاع ہلسی آقارنے کینیڈا میں ایک عالمی کانفرنس کے موقع پر کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کو قتل کرنے والی ٹیم لاشکی باقیات ممکنہ طور پر اپنے سامان میں ساتھ لے گئی۔سفارتی استثنیٰ کی وجہ سے لاش کی باقیات ساتھ لے جانے میں انہیں مشکل بھی نہیں ہوئی ہو گی۔لاش کیمیکل سے تلف کیے جانے کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔