امن کوششیں سبوتاژ کرنے کیلئے بھارتی قیادت متحرک

0

لاہور/دہلی(بیورورپورٹ/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان آج کرتاپور سرحد پر سکھ یاتریوں کے لئے راہداری کا سنگ بنیاد رکھیں گے افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے منگل کو بھارتی وفد واہگہ کے راستے پاکستان پہنچ گیا ہے،وفد میں سابق کرکٹر اور رکن پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو،بھارتی وزرا اور صحافی شامل ہیں،دوسری جانب پاکستان کی امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھارتی سیاسی و فوجی قیادت متحرک ہوگئی ہے اوربھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن(ر) امریندرسنگھ کے بعد بھارتی نیول چیف نے ایڈمرل سنیل لامبا نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں اب بھی دہشت گردوں کو تربیت دینے کا انفراسٹرکچر موجود ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج امن کی نئی امیدوں اور پرانے اندیشوں کے ساتھ کرتارپور میں سکھ یاتریوں کے لئے پاک بھارت کوریڈور منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے،افتتاحی تقریب کے لئے کرتار پور بارڈر کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگا دیئے گئے ہیں،داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، جس سے تقریب کی مانیٹرنگ کی جائے گی، تقریب میں غیر ملکی مندوبین، وفاقی و صوبائی وزراء بھی شرکت کریں گے۔حکومت پاکستان کے منصوبے کے تحت کرتار پور میں بارڈر ٹرمینل کی تعمیر ہو گی، دریائے راوی پر پل بنے گا۔ منصوبہ بابا گرو نانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر آئندہ سال پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ سرحد کے دونوں طرف راہداری مکمل ہونے کے بعد سکھ زائرین کو بارڈر سے گوردوارے تک ویزے کے بغیر سپیشل پرمٹ پر رسائی دی جائے گی۔افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے بھارتی پنجاب کے وزیرِ نوجوت سنگھ سدھو سمیت بھارتی وفد منگل کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچا، واہگہ بارڈر کے ذریعے 15بھارتی صحافی بھی لاہور پہنچے،اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ عمران خان نے تین ماہ پہلے جو بیج بویا آج وہ پودا بن چکا ہے، اس سے زیادہ خوشی نہ مجھے ہوسکتی تھی اور نہ 12کروڑ سکھ برادری کو، پاکستان کے وزیراعظم اور تمام افسران کا شکریہ ادا کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری امن کا راستہ ثابت ہوگا، امن کی راہداری کھلنے سے 60سال کے بجائے 6ماہ میں خوشحالی آسکتی ہے، یہ راہداری دونوں ممالک کی سرحدیں کھلنے کا باعث ہوگی۔نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ مذہب کو سیاست کی نگاہ سے مت دیکھیں، خود پر تنقید کرنے والوں سے میرا انتقام یہی ہےکہ جاؤ معاف کیا۔سکھ برادری کیلئے کرتار پور راہداری دیوانگی سے کم نہیں،مہمان سدھو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں بہت سے نامور فنکار اور کھلاڑی ہیں جنہیں سب پیار کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچ ہونے چاہییں۔نوجوت سنگھ سدھو نے اس موقع پر ایک شعر بھی پڑھا، گورونانک کے بول ہمیشہ یاد رکھیں گے، شیخ فرید کی نصیحت ہمیشہ یاد رکھیں گے، مریدوں کو جو مرشد کی طرف لے جائے، ہم اس امید کی کل بنیاد رکھیں گے۔واضح رہے کہ پاکستان کے ضلع نارووال میں واقع کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے اور یہیں گردوارے میں ان کی قبر بھی ہے اور یہ علاقہ سکھوں کے نزدیک مقدس ہے۔سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلو میٹر کا سفر طے کر کے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4کلو میٹر دوری پر ہے۔ہندوستان کی تقسیم کے وقت گردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گردوارہ بند رہا۔بھارتی سکیورٹی فورس نے سرحد پر ایک ‘درشن استھل قائم کیا جہاں سے سکھ دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے اور پہلی بار 1998میں دونوں حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ہر سال سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ ملنا شروع ہوا۔دوسری جانب بھارت کی سیاسی وعسکری قیادت پاکستان کی امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے متحرک ہوگئی ہے ،بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لامبا نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں اب بھی دہشت گردوں کو تربیت دینے کا انفراسٹرکچر موجود ہے۔برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ایڈمرل لامبا نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا تربیتی نظام موجود ہے تو دوسری جانب ہم نے بحری راستے سے ہونے والی دہشت گردی روکنے کے لئے انتظامات میں کافی ترقی کی ہے انھوں نے کہا کہ ہم پہلے سے زیادہ تیار ہیں۔ اس مسئلے پر متعدد ایجنسیوں کے درمیان تعاون مربوط ہے۔ بحریہ اور ساحلی محافظین کے درمیان سٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار قائم کر دیا گیا ہے۔ ساحلی سیکورٹی مشقیں ہوتی رہتی ہیں اور اگلے سال جنوری میں سی وجل کے نام سے مشق ہو گی جس میں ساحلی سیکیورٹی اور ریاستوں کے پورے میکانزم حصہ لیں گے۔ لہذا ہم بہتر طرح سے تیار ہیں،اس سوال پر کہ انڈین نیوی کے ریڈار اب بھی ایسی 20لاکھ سے زیادہ کشتیوں کو ٹریس کرنے میں ناکام کیوں رہتے ہیں جو لمبائی میں 20میٹر سے چھوٹی ہوتی ہیں، ایڈمرل لامبا کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ دہائی میں تمام ماہی گیری کی کشتیوں کو رجسٹر کیا گیا ہے اور تمام ماہی گیروں کو بایو میٹرک شناختی کارڈ جاری کر دیے گئے ہیں۔ ہم نے حال ہی میں گجرات اور تمل ناڈو میں آئی ایس آر او کے ساتھ ایک پائلٹ منصوبے پر کام کیا ہے جہاں 1000سے زائد ماہی گیروں کی کشتیوں پر ایک چھوٹا سا، کم لاگت کا ٹرانسپونڈر نصب کیا گیا ہے جسے ہم سیٹلائیٹ کے ذریعے سے ٹریک کر سکتے ہیں۔ہم نے پورے ہندوستانی ساحل کے اطراف ایک ریڈار چین بھی شروع کیا ہے۔ لہذا اگر ان چھوٹی کشتیوں کو ایک ریڈار (اے آئی ایس) پر نہیں دکھایا جاتا ہے تو ہمارے پاس ان کو ٹریک کرنے کے دیگر طریقے موجود ہیں۔ لینڈنگ پوائنٹس اور بندرگاہوں پر بہتر مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور وہاں ہم زیادہ آگاہ ہیں،ایڈمرل لامبا نے بتایا کہ انڈین بحریہ نے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی چھ جوہری آبدوزوں (ایس ایس این) کی تیاری کی منظوری حاصل کر لی ہے اور فی الوقت ان کے ڈیزائن پر کام جاری ہے جس کی منظوری جلد حاصل کر لی جائے گی۔اس سے قبل بھارت میں راہداری کی تعمیر کے لئے ہونے والی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے پاکستان پر الزامات کی بارش کر دی تھی اور الزام لگایا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا ہے اور پاکستانی فوج سرحد پر بھارتی فوجیوں کو نشانہ بناتی ہے اس لئے وہ پاکستان نہیں جائیں گے،تجزیہ کاروں کے مطابق ایک جانب پاکستان امن کے لئے کوششیں کررہا ہے اور سکھ یاتریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے تو دوسری جانب بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ بھارت کی سیاسی وعسکری قیادت کو امن کوششیں ایک آنکھ نہیں بھارہی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ رنگ میں کسی طرح بھنگ ڈال دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کی جو کرن چمکی ہے وہ ختم ہوجائے اور اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے پر گامزن رہنے کے لئے اس کو نیا بہانہ ہاتھ آجائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More