ایک دن حضرت ابو طلحہؓ اپنے گھر میں آئے اور اپنی بیوی حضرت اُمِ سلیمؓ سے کہا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ میں نے حضور اقدسؐ کی کمزور آواز سے یہ محسوس کیا کہ آپؐ بھو کے ہیں۔ حضرت امِ سلیمؓ نے جو کی چند روٹیاں دوپٹے میں لپیٹ کر دی جو انہوں نے اپنے بیٹے حضرت انسؓ کے ہاتھ آپؐ کی خدمت میں بھیج دیں۔
حضرت انسؓ جب بارگاہِ نبوت میں پہنچے تو آپؐ مسجد نبویؐ میں صحابہ کرامؓ کے مجمع میں تشریف فرما تھے۔ آپؐ نے پوچھا کہ کیا ابو طلحہؓ نے تمہارے ہاتھ کھانا بھیجا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ’’جی ہاں‘‘ یہ سن کر آپؐ اپنے اصحابؓ کے ساتھ اٹھے اور حضرت ابو طلحہؓ کے مکان پر تشریف لائے۔ حضرت انسؓ نے دوڑ کر حضرت ابوطلحہؓ کو اس بات کی خبر دی۔ انہوں نے بی بی امِ سلیمؓ سے کہا کہ حضور اقدسؐ ایک جماعت کے ساتھ ہمارے گھر پر تشریف لا رہے ہیں۔
حضرت ابو طلحہؓ نے مکان سے نکل
کر نہایت ہی گرم جوشی کے ساتھ آپؐ کا استقبال کیا۔ آپؐ نے تشریف لاکر حضرت بی بی امِ سلیمؓ سے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے پاس ہو لاؤ۔ انہوں نے وہی چند روٹیاں پیش کر دیں، جن کو حضرت انسؓ کے ہاتھ بارگاہ رسالت میں بھیجا تھا۔
آپؐ کے حکم سے ان روٹیوں کا چورہ بنایا گیا اور حضرت بی بی امِ سلیمؓ نے اس چورے پر بطور سالن کے گھی ڈال دیا، ان چند روٹیوں میں آپؐ کے معجزانہ تصرفات سے اس قدر برکت ہوئی کہ آپؐ دس دس آدمیوں کو مکان کے اندر بلا بلا کر کھلاتے رہے اور وہ لوگ خوب شکم سیر ہو کر کھاتے اور جاتے رہے، یہاں تک کہ ستّر یا اسّی آدمیوں نے خوب شکم سیر ہو کر کھا لیا۔
واضح رہے سیدہ ام سلیمؓ نبی کریمؐ کی رشتے میں خالہ لگتی تھیں۔ آپؐ اکثر و بیشتر ان کے گھر تشریف لاتے۔ ام سلیمؓ کو آپؐ سے والہانہ عقیدت تھی۔ اس لئے انہوں نے اپنے بیٹے سیدنا انسؓ کو آپؐ کی خدمت پر مامور کر رکھا تھا۔ سیدنا انسؓ نے دس برس تک آپؐ کی خدمت کی۔ اس لئے انہیں خادم رسولؐ کہا جاتا ہے۔
(بخاری جلد 1 ص 505 علامات النبوۃ و بخاری جلد2 ص 989)
٭٭٭٭٭
Prev Post