دعوت دین سے برپا انقلاب

0

دعوت و تبلیغ کے عالمی مرکز رائے ونڈ سے دنیا بھر میں دعوت دین کا کام کرنے والی جماعتیں جب واپس آتی ہیں تو ان سے کارگزاریاں سنی جاتی ہیں۔ اس دوران دین کی محنت کے نتیجے میں دنیا میں جو تبدیلی آرہی ہے اور جو انقلاب برپا ہو رہا ہے، اس کی ایمان افروز داستانیں سننے کو ملتی ہیں۔
غیبی آواز نے اسلام کی دعوت دی:
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک نو مسلم نے بتایا کہ میں سائوتھ افریقہ کے جنرل پوسٹ آفس میں آفیسر ہوں۔ میں ایک روز آفس جا رہا تھا کہ ایک جگہ سے گزرا تو میرے کان میں ایک آواز آئی… ’’ساری کی ساری کامیابی خدا کے ہاتھ میں ہے‘‘ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا کہ کون بول رہا ہے تو کہیں کوئی نظر نہ آیا، پھر میں چلنے لگا تو پھر آواز آئی… ’’سارے کے سارے خزانے خدا کے ہاتھ میں ہیں۔‘‘ پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا، مگر مجھے بولنے والا نظر نہ آیا۔ پھر مجھے آواز آئی… ’’ساری چیزوں اور حالات کے مالک رب العزت ہیں۔‘‘ مگر بولنے والا کوئی نظر نہیں آیا۔
اب وہ چلتے چلتے اپنے آفس پہنچا اور کام کے دوران بھی ان الفاظ کی تاثیر کو سوچتا رہا اور کام سے فارغ ہونے کے بعد گھر پہنچ کر میں نے اپنی بیوی کو آج کا واقعہ بتایا۔ بیوی نے کہا یہ تو اسلام کی دعوت ہے۔ خدا ہمیں اسلام کی دعوت دے رہا ہے۔
پھر میں نے اپنے ایک مسلمان دوست کو یہ واقعہ بتایا۔ وہ دوست ہمیں جنوبی افریقہ میں کیپ ٹائون کے تبلیغی مرکز میں لے گیا۔ وہاں کے مرکز والوں نے ہمیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی اور اس طرح میں نے اور میری بیوی نے اسلام قبول کر لیا۔ میں کچھ وقت افریقہ میں تبلیغ میں لگا کر پاکستان کے تبلیغی مرکز رائے ونڈ پہنچا اور اسلام کا داعی بن گیا۔
اے ظالم مسلمانو!
آسٹریلیا کے ایک صاحب رائے ونڈ اجتماع میں شریک ہوئے۔ وہاں کے لوگوں نے ان کو اپنے اسلام کے بارے میں تاثرات بیان کرنے کو کہا تو انہوں نے بات شروع کی اور پورے مسلمانوں کو خطاب کرتے وقت: ’’یا ایھا الظالمون‘‘ کہہ کر شروع کیا، مسلمانوں نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کو محبت سے بلایا، اسلام کی دعوت دی، پھر ہمیں ظالم کہتے ہو۔
اس نے کہا: ’’بے شک آپ نے مجھے اسلام کی دعوت دی، مگر آپ اپنے ظلم پر غور کیجئے، میرے باپ مجھ سے زیادہ شریف تھے اور اسلام کو پسند کرتے تھے اور بہت زیادہ قابل تھے کہ اسلام قبول کریں، مگر آپ نے اسلام کا تعارف ان سے نہیں کرایا، وہ بے چارے محروم اس دنیا سے چلے گئے، میرے وہ شریف اور محسن والدین جنہوں نے مجھے پالا پوسا اور کس کس طرح میری پرورش کی، آج دوزخ میں جل رہے ہوں گے، کیا آپ نے ٹھنڈے کلیجے سے سوچا کہ ان کو کس قدر تکلیف ہو گی، صرف تمہاری کاہلی کی وجہ سے تمہاری اپنی ذمے داری کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے۔‘‘ (جاری ہے)

٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More