حجر اَسود عربی زبان کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ حجر عربی میں پتھر کو کہتے ہیں اور اَسود سیاہ اور کالے رنگ کے لیے بولا جاتا ہے۔ حجر اَسود وہ سیاہ پتھر ہے، جو کعبہ کے جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ اس وقت یہ تین بڑے اور مختلف شکلوں کے کئی چھوٹے ٹکڑوں پرمشتمل ہے۔ یہ ٹکڑے اندازاً ڈھائی فٹ قطر کے دائرے میں جڑے ہوئے ہیں، جن کے گرد چاندی کا گول چکر بنا ہوا ہے۔ جو مسلمان حج یا عمرہ کرنے جاتے ہیں، ان کے لیے لازم ہے کہ طواف کرتے ہوئے ہر بار حجر اَسود کو بوسہ دیں۔ اگر ہجوم زیادہ ہو تو ہاتھ کے اشارے سے بھی بوسہ دیا جاسکتا ہے۔ جس کو استلام کہتے ہیں۔
حجر اسود کے ساتھ پیش آنے والے تاریخی واقعات سے قبل زبان نبوت سے اس کی جو فضیلت بیان ہوئی ہے، اس کا بیان کرتے ہیں۔
حضرت ابن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
بلاشبہ حجر اسود اور مقام ابراہیمؑ جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہیں، حق تعالیٰ نے ان کے نور اور روشنی کو ختم کردیا ہے، اگر حق تعالیٰ ان روشنی کو ختم نہ کرتا تو مشرق و مغرب کا درمیانی حصہ روشن ہو جاتا۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر 804)
سیدنا ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: حجر اسود جنت سے نازل ہوا۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر 877، سنن نسائی حدیث نمبر 2935)
ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: حجر اسود جنت سے آیا تو دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اور اسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر 877)
ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں: نبی کریمؐ نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: خدا کی قسم! خدا تعالیٰ اسے قیامت کو لائے گا تو اس کی دوآنکھیں ہوں گی، جن سے یہ دیکھے گا اور زبان ہوگی، جس سے بولے گا اور ہر اس شخص کی گواہی دے گا، جس نے اس کا حقیقی استلام کیا۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر 961، سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 2944)
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمؐ جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو حجر اسود کا استلام کیا اور پھراس کے دائیں جانب چل پڑے اور تین چکروں میں رمل کیا اور باقی چار میں آرام سے چلے۔ (صحیح مسلم حدیث نمبر 1218)
حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جائے۔ اگر بھیڑ زیادہ ہو تو ہاتھ کا اشارہ بھی کافی ہوگا۔
حضرت عمرؓ حجر اسود کے پاس تشریف لائے اور اسے بوسہ دے کر کہنے لگے: مجھے یہ علم ہے کہ تو ایک پتھر ہے، نہ تو نفع دے سکتا اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے، اگر میں نے نبی اکرمؐ کو تجھے چومتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی تجھے نہ
چومتا۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 1250، صحیح مسلم حدیث نمبر 1720)
حضرت نافعؒ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ نے حجر اسود کا استلام کیا اور پھر اپنے ہاتھ کو چوما اور فرمانے لگے: میں نے جب سے نبی اکرمؐ کو یہ کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے اسے نہیں چھوڑا۔ (صحیح مسلم حدیث نمبر 1268)
حضرت ابوطفیلؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو دیکھا کہ آپ کعبہ شریف کا طواف کر رہے تھے اور حجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کو چومتے تھے۔ (صحیح مسلم حدیث نمبر 1275)
حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے اپنے اونٹ پر طواف کیا تو جب بھی حجر اسود کے پاس آتے تو اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 4987)
حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر959) امام ترمذی نے اسے حسن اور امام حاکم نے (1 / 664) صحیح قرار دیا اور امام ذہبیؒ نے اس کی موافقت کی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post