کسی غزوہ میں ایک صحابیؓ کا ایک غار پر گزر ہوا۔ جس میں پانی تھا اور آس پاس کچھ سرسبز بوٹیاں اور پودے تھے۔ اس صحابیؓ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: حضور! مجھے ایک غار مل گیا ہے، جس میں ضرورت کی سب چیزیں ہیں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ، وہاں گوشہ گزین ہوکر ترک دنیا کر لوں۔ آپؐ نے فرمایا: میں یہودیت یا نصرانیت لے کر دنیا میں نہیں آیا، میں سہل اور آسان ابراہیمی مذہب لے کر آیا ہوں۔
ایک دفعہ ایک یہودی نے آپؐ کو السلام علیکم کے بجائے، السام علیکم (تم پر موت آئے) کہا۔ آپؐ نے اس کے جواب میں فقط وعلیکم فرمایا۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بنت صدیقؓ نے عرض کیا: یا حضرت! آپؐ نے بھی السام کا لفظ کیوں نہ کہا اور فقط وعلیکم ہی پر اکتفا کیا؟ فرمایا: برے کلمہ سے زبان آلودہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جبکہ وعلیکم سے بھی وہی مطلب نکل جاتا ہے، (یعنی تم پر بھی) علاوہ ازیں خدائے تعالیٰ کا ایک نام رفیق بھی ہے۔ اس واسطے وہ رفق یعنی نرمی کو پسند کرتا ہے۔ (محزن اخلاق ص 40)
رسول اقدسؐ کی نماز!
ایک مرتبہ کسی شخص نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے درخواست کی کہ حضور اکرمؐ کی کوئی عجیب بات جو آپؓ نے دیکھی ہو، بیان کیجیے!
حضرت صدیقہؓ نے فرمایا: حضور اکرمؐ کی کون سی بات عجیب نہ تھی؟ سب باتیں ہی عجیب تھیں۔ چناں چہ ایک شب کا واقعہ ہے کہ حضور اکرمؐ میرے پاس تشریف لائے اور لیٹ گئے، پھر فرمایا: مجھے چھوڑ دو، میں اپنے رب کی عبادت کروں، یہ فرما کر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور رونا شروع کیا، یہاں تک کہ آنسو بہہ کر سینہ مبارک تک آگئے، پھر رکوع کیا، پھر رکوع میں بھی اس طرح روتے رہے، پھر سجدہ میں بھی گریہ جاری رہا۔ اس کے بعد سجدے سے سر اٹھایا تو اس وقت بھی روتے ہی رہے، یہاں تک کہ حضرت بلالؓ نے آکر فجر کی نماز کے لیے آواز دی۔
میں نے عرض کیا: اے رسول خدا! آپ اس قدر روتے ہیں، حالاں کہ آپ اتنے معصوم ہیں کہ آپ کے گزشتہ آئندہ سارے گناہوں کی ( اگر وہ ہوں بھی تو) خدا تعالیٰ مغفرت کا وعدہ فرما چکا ہے۔ حضور اکرمؐ نے فرمایا تو کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری)
حضرت عوفؓ کہتے ہیں کہ ایک رات میں حضور اکرمؐ کے ساتھ تھا۔ حضور اکرمؐ نے مسواک کی، وضو فرمایا۔ میں بھی حضور اکرمؐ کے ساتھ نماز میں شریک ہوا۔ حضور اکرمؐ نے ایک رکعت میں پوری سورہ بقرہ پڑھ ڈالی۔ جہاں رحمت کی آیت آئی، ٹھہر جاتے اور دیر تک رحمت کی دعا مانگتے رہتے، سورہ کے آخر پر رکوع کیا اور اتنی دیر تک رکوع میں رہے۔ رکوع کے بعد اتنا ہی طویل سجدہ کیا۔ دوسری رکعت میں سورئہ آل عمران پڑھی۔ اسی طرح ہر رکعت میں پوری ایک سورہ پڑھتے رہے۔ (مخزن)
Prev Post
Next Post