چھٹا حصہ
فلپائن میں دین کی محنت:
شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ فلپائن میں 400 سال پہلے 100 لوگ فیصد مسلمان تھے، لیکن دین کی محنت نہ ہونے کے باعث یہ لوگ اسلام سے دور ہوتے گئے اور کچھ لوگ تو برائے نام مسلمان رہ گئے اور باقی سب مرتد ہوگئے۔ کسی کا بھائی عیسائی تو کسی کا باپ۔
جب پہلی بار 1976ء میں رائے ونڈ سے وہاں جماعت گئی تو سات آدمی اس کام میں لگ گئے، پھر 1993ء تک ایک لاکھ فلپائنی تبلیغ کی محنت پر گامزن ہوچکے تھے۔ اب تبلیغ کی محنت کے نتیجے میں بڑی تبدیلی آرہی ہے اور لوگ اپنے اصل دین اسلام کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں تبلیغی اجتماع کے موقع پر ایک فرانسیسی آچانک منبر پر آکر کہنے لگا کہ اے لوگو ہم نے تم لوگوں تک چھوٹی سے چھوٹی اپنی ایجادات بھیجیں تاکہ سارے لوگ ہماری ایجادات سے مستفید ہوں، لیکن تم نے لوگوں نے مفت کا کلمہ تک ہمارے اجداد سے روکے رکھا۔ اس کا حساب خدا تم سے لے گا۔
20 ہزار افراد کا قبول اسلام:
چند سال پہلے تنزانیہ میں ایک جماعت گئی۔ کچھ ماہ بعد ان کا ایک خط رائے ونڈ میں موصول ہوا کہ یہاں کے لوگوں میں دین کی اتنی طلب اور پیاس ہے کہ ایک دن میں 3 ہزار لوگوں نے اسلام کی دعوت قبول کر لی۔ اور جب وہ جماعت سال پورا کرکے واپس آئی تو کارگزاری میں بتایا کہ ایک سال میں 20 ہزار لوگ مسلمان ہوئے ہیں۔
انگلینڈ میں 1952ء میں جب پہلی جماعت گئی تو وہاں صرف دو مسجدیں تھیں اور اب تبلیغ کی محنت اور خدا کے کرم سے 1500 مساجد ہیں۔ جن میں سے 100 سابقہ گرجا گھر ہیں۔ انگلینڈ والوں کا کہنا ہے کہ وہاں اب گرجا گھر بہت کم رہ گئے ہیں، جب بھی کوئی گرجا گھر فروخت ہونے لگتا ہے تو مسلمان خریداری میں پہل کرتے ہیں۔ ایک گرجا گھر کی خریداری پر ایک ہندو نے مندر بنانے کیلئے قیمت میں بڑھا دی تو مسلمانوں کی عورتوں نے اپنے زیور بیچ کر اس کی رقم ادا کی اور گرجا گھر کی جگہ مسجد تعمیر کرائی۔ یاد رہے گرجا گھروں کی جگہ مسجدوں کی تعمیر کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے حکومت نے پابندی بھی لگائی تھی۔ اب وہاں گرجا گھر صرف اتوار والے دن کھولے جاتے باقی پورا ہفتہ بند رہتے ہیں۔
یوگوسلاویہ میں پہلی جماعت:
یوگوسلاویہ میں جب پہلی جماعت گئی تو دور دور تک مسجدوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کو ہوٹل میں رہنا پڑا اور اب خدا کا شکر کہ دعوت و تبلیغ کی محنت سے وہاں آج 3500 مساجد آباد ہیں۔ ہالینڈ کا موجودہ تبلیغی مرکز پہلے پادریوں کا دینی مدرسہ تھا، جہاں پر پادریوں کو دینی تعلیم دی جاتی تھی۔ کینیڈا میں پادریوں کا ایک بہت بڑا مدرسہ تھا، لیکن آج وہاں پر قرآن و حدیث کا درس دیا جاتا ہے۔
مختلف جماعتوں کی روداد:
فلپائن سے ایک جماعت کو کیوبا بھیجا گیا، جس کی برکت سے وہاں کے 3000 مرتدوں نے کلمہ پڑھا اور 30 باقی لوگ بھی اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ جب یہ جماعت واپس آنے لگی تو کیوبا والے زار و قطار رونے لگے اور درخواست کی کہ ہمارے بھائیوں سے کہنا ہمیں بھول نہ جائیں، ہمارے یہاں رہنمائی کیلئے اسلام کے فروغ کیلئے اور ہماری نسلوں کے ایمان کے تحفظ کیلئے آتے رہنا۔
فلپائن میں عورتوں کی ایک جماعت گئی تو ان کا بیان سن کر60 فلپائینی عوروتیں نے وہیں بیٹھ کر اپنے لئے برقعے منگوائے اور واپسی پر برقعوں میں ملبوس ہوکر واپس گھر ہوئیں۔انہوں نے اپنے بچوں کو دین کی تعلیم کیلئے رائیونڈ بھیجا۔ جب پتہ چلا کہ دینی تعلیم کیلئے پوری دنیا سے لوگ رائیونڈ کی طرف آرہے ہیں اور تعداد میں کثرت کی وجہ سے کچھ بچوں کو واپس کیا جارہا ہے تو فلپائنی عورتوں کی طرف سے ایک خط موصول ہوا کہ خدارا ہم نے اپنے زیور بیچ کر بچوں کو دین کہ تعلیم کیلئے روانہ کیا ہے۔ خدا کیلئے ان کو واپس نہ کرنا۔ ورنہ یہ کبھی بھی دین کو سمجھ نہ سکیں گے۔ (جاری ہے)