عمدہ نصائح

0

ایک مرتبہ حضرت جابرؓ بن مسلم نے رسول اکرمؐ سے عرض کیا: ’’یا رسولِ خدا! آپ کو خدا تعالیٰ نے جو کچھ سکھایا ہے، وہ مجھے بھی سکھایئے۔‘‘
فرمایا ’’کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھو، اگرچہ وہ اسی قدر ہو کہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرو۔ اپنے ڈول سے پیاسے کے برتن میں پانی ڈال دو۔ اگر تم کسی کے راز سے واقف ہو اور وہ تم کو کسی بات پر شرم دلائے تو اس کے راز کا حوالہ دے کر تم اس کو شرم نہ دلائو، گھسٹتے ہوئے پاجامہ سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ غرور کی نشانی ہے اور غرور خدا کو ناپسند ہے۔ کسی کو کبھی گالی نہ دو۔‘‘
رسول اکرمؐ کے یہ ارشادات سن کر حضرت جابرؓ بن مسلم نے کبھی اس کے برخلاف کوئی کام نہیں کیا، کہتے ہیں کہ انہوں نے انسان تو انسان کبھی جانور، اونٹ، یا بکری، کو بھی برے الفاظ سے نہیں پکارا۔ (استیعاب جلد اول، صفحہ 788)
حضرت ابو جحیفہؓ کو عمدہ کھانے کا شوق تھا۔ ایک دن انہوں نے خوب پیٹ بھر کر عمدہ کھانا کھایا، پھر رسول اکرمؐ کی مجلس میں حاضر ہوئے۔ آپؐ کے پاس بیٹھے تھے کہ ڈکار آگئی۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’جو لوگ اس دنیا میں زیادہ آسودگی سے کھاتے ہیں، قیامت میں وہی سب سے زیادہ بھوکے ہوں گے۔‘‘
حضرت ابو جحیفہؓ پر اس بات کا اتنا اثر ہوا کہ اس کے بعد انہوں نے زندگی بھر کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ (اسلامی زندگی، ص 51)
سیدنا ابو ہریرہؓ کا بیان ہے کہ رسول اقدسؐ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا:
’’جو آدمی کسی مجلس میں بیٹھ کر بات چیت کرتا ہے، جس میں بالعموم کچھ نامناسب باتیں بھی ہو جاتی ہیں، پھر مجلس برخاست ہونے سے پہلے یہ دعا کر لیتا ہے تو مجلس کے گناہوں کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔
’’یا الٰہی! تو پاکیزہ ہے، تیری حمد کے ساتھ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ میں تجھ سے معافی چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔‘‘ (جامع الترمذی، حدیث: 3433)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More