معارف القرآن

0

خلاصہ تفسیر
آگے خرچ کرنے والوں کے درجات کا تفاضل بتلاتے ہیں کہ گو خرچ کرنا بوجہ مامور بہ ہونے کے ہر ایک کے لئے جو ایمان لا کر خرچ کرے موجب اجر ہے ، لیکن پھر بھی تفاوت ہے وہ یہ کہ) جو لوگ فتح مکہ سے پہلے (راہ خدا میں) خرچ کر چکے اور (راہ خدا میں) لڑ چکے (اور جو کہ بعد فتح مکہ کے لڑے اور خرچ کیا دونوں) برابر نہیں (بلکہ) وہ لوگ درجہ میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنہوں نے (فتح مکہ کے) بعد میں خرچ کیا اور لڑے اور (یوں) خدا تعالیٰ نے بھلائی (یعنی ثواب) کا وعدہ سب سے کر رکھا ہے اور خدا تعالیٰ کو تمہارے سب اعمال کی پوری خبر ہے (اس لئے ثواب دونوں وقت کے عمل پر دیں گے، اس لئے جن لوگوں کو موقع فتح مکہ کے قبل خرچ کا نہیں ملا ہم ان کو بھی ترغیباً کہتے ہیں کہ) کوئی شخص ہے جو خدا تعالیٰ کو اچھی طرح (یعنی خلوص کے ساتھ ) قرض کے طور پر دے، پھر خدا تعالیٰ اس (دیئے ہوئے ثواب) کو اس شخص کے لئے بڑھاتا چلا جاوے اور (مضاعفت کے ساتھ) اس کے لئے اجر پسندیدہ (تجویز کیا گیا) ہے (مضاعفت سے تو مقدار بڑھا دینے کو بیان کیا گیا اور لفظ کریم سے اس جزا کی کیفیت بہتر ہونے کی طرف اشارہ ہے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More