نیب نے آغا سراج کیخلاف ریونیو بورڈ – بینکوں سے ریکارڈ حاصل کرلیا

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر) نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی کیخلاف انکوائری کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے انکے10اہل خانہ کیخلاف بھی تحقیقات شروع کردی ہیں، جبکہ اس ضمن میں بورڈ آف ریونیو اور بینکوں سے اہم ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے، آغا سراج درانی پرآمدن سے زائد اثاثے بنانے، سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں مبینہ خورد برد اور سندھ اسمبلی میں قواعد و ضوابط کے برخلاف درجنوں بھرتیوں کا الزام ہے۔ ڈپٹی کمشنر غربی کو درانی فیملی کے اثاثوں کا ریکارڈ اور دیگر ثبوت پیش کرنے کی ہدایت پرانہوں نے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت طلب کرلی ہے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ نیب کسی کے اشاروں پر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے،ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے۔تفصیلات کےمطابق نیب کراچی کو چیئرمین نیب نے اپریل 2018 میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے ، اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں مبینہ خورد برد اور اسمبلی میں گریڈ ایک سے 18 تک کی اسامیوں پر خلاف ضابطہ بھرتیوں کی تحقیقات کی اجازت دی تھی۔ اس سلسلے میں نیب حکام نے محکمہ اینٹی کرپشن میں جاری تحقیقات کا ریکارڈ بھی تحویل میں لے لیا تھا اور مختلف اوقات میں اسمبلی حکام سے بھی اس سلسلے میں ریکارڈ طلب کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں نیب حکام نے سندھ اسمبلی کی نئی بلڈنگ، پارکنگ اور ایم پی ایز ہاسٹل کی تعمیر میں شامل فرمز کے مالکان اور مختلف ٹھیکیداروں کو بھی طلب کیااور انکے بیان قلمبند کئے۔ نیب کراچی حکام نے اس سلسلے میں مختلف بینکوں میں ان امور سے متعلق ریکارڈ بھی حاصل کیا، جس کی ماہرین سے چھان بین کروائی گئی۔ چھان بین کے دوران نیب حکام کو ٹھوس شواہد ملنے کے بعد12دسمبر کو ڈپٹی کمشنر غربی کراچی کو ایک لیٹر No.NABK20180502124672/IW- 1/ARM- C/ASDSSA/2018/9565 جاری کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی گئی وہ آغا سراج درانی اور ان کے اہلخانہ کے نام اثاثوں کا ریکارڈ پیش کریں۔ لیٹر میں آغا سراج درانی کے جن اہل خانہ کے نام شامل ہیں ان میں کوثر درانی، ناہید درانی، صنم درانی، ذیشان شوکت خان، سونیا درانی، آغا شہباز درانی، سمیل ملک خان، کامل ملک خان، شاہانہ درانی اور سارا درانی شامل ہیں۔ لیٹر کے مطابق ڈپٹی کمشنر غربی کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ان افراد جن کے قومی شناختی کارڈ بھی دئیے گئے ہیں، کے نام موجود اثاثوں کی مکمل طور پر چھان بین کریں اور اپنا کوئی آفیسر نامزد کریں جو 17 دسمبر کو اس کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ رضوان سومرو کے روبروپیش ہو کر ریکارڈ اور اثاثوں کی تفصیلات بمع ثبوت پیش کرے۔ تاہم گزشتہ روز نیب حکام سے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت طلب کی گئی اورجلدمکمل چھان بین کے بعد حاصل ہونے والا ریکارڈ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ نیب ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنرغربی کو مزید ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔ نیب حکام کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ انہوں نے تحقیقات کے دوران ناقابل تردید شواہد حاصل کر لئے ہیں، جس کا بڑا حصہ بورڈ آف ریونیو اور بینکوں سے لیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اگر ضرورت محسوس ہوئی تو سندھ اسمبلی میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے ریکارڈ کا فارنسک آڈٹ بھی کروایا جا سکتا ہے اور اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پی پی رہنماؤں کیخلاف نیب کے سرگرم ہونے کو پی پی ذرائع انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کچھ حلقے سندھ میں جمہوریت کے تسلسل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ نیب کسی کے اشاروں پر چل کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جنگ میں بھی بچوں اور خواتین کا لحاظ رکھا جاتا ہے لیکن اب تو یہ تمیز بھی ختم ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خاندانی لوگ ہیں ہمیں وراثت میں اتنا ملا ہے کہ ہم کرپشن کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ صاف ہیں اور دامن بھی ملک میں سیاسی انتشار پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے قائد آصف زرداری اور ان کے بچوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے اگر مجھے اور میرے بچوں کو طلب کیا گیا تو ہم جائیں گے، جو بھی کھیل کھیلا جا رہا ہے اس سے ملک کو نقصان ہو گا ،معیشت کی نبض ڈوب رہی ہے، گیس نہیں ، بجلی نہیں لوگوں سے روٹی کپڑا اور مکان چھینا جا رہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More