شیاطین کی یومیہ کارگزاری

0

شجاع بن نصرؒ نے شامیوں کے کسی شخص سے روایت کیا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک عفریت جن سے فرمایا: ابلیس کہاں رہتا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے خدا کے نبی! آپ کو اس کے متعلق کوئی حکم ملا ہے؟ فرمایا حکم تو نہیں ملا، لیکن وہ رہتا کہاں ہے؟ تو اس نے عرض کیا: اے خدا کے نبی! آپ تشریف لے چلیں (میں آپ کو اس کے پاس لے چلتا ہوں)
چنانچہ وہ عفریت آپ کے آگے آگے دوڑ رہا تھا اور حضرت سلیمانؑ اس کے ساتھ تھے، حتیٰ کہ آپ اچانک سمندر پر جا پہنچے اور ابلیس کو پانی کی سطح پر بیٹھے دیکھا، جب اس نے حضرت سلیمانؑ کو دیکھا تو ڈر کے مارے کانپنے لگا، پھر کھڑا ہوا۔ آپ سے ملاقات کی اور کہا اے خدا کے نبی! آپ کو میرے متعلق کوئی حکم ملا ہے؟
فرمایا: نہیں، میں تمہارے پاس صرف اس لیے آیا ہوں کہ تم سے یہ پوچھوں کہ تمہارا سب سے پسندیدہ کام کون سا ہے، جو خدا کے نزدیک بھی سب سے زیادہ بُرا ہو؟
ابلیس نے کہا: قسم خدا کی، اگر آپ میرے پاس چل کر نہ آئے ہوتے تو میں کبھی بھی آپ کو اس کا نہ بتلاتا۔ خدا کے نزدیک سب سے بُرا یہ ہے کہ مرد مرد سے منہ کالا کرے اور عورت عورت سے۔ (طرطوسی کتاب تحریم الفواحش)
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں، جب صبح ہوتی ہے تو ابلیس اپنے (شیطانی) لشکر زمین میں پھیلا دیتا ہے اور کہتا ہے جو مسلمان کو گمراہ کر کے آئے گا۔ میں اس کے سر پر تاج رکھوں گا۔ جب یہ شیاطین اپنے اپنے فتنے پھیلا کر شام کو واپس آتے ہیں تو ان میں ایک شیطان اپنی کارگزاری سناتے ہوئے کہتا ہے، میں فلاں آدمی کے پیچھے پڑا، حتیٰ کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ تو شیطان کہتا ہے، وہ دوبارہ شادی کر لے گا (تو نے کوئی بڑا کام نہیں کیا) ایک اور شیطان کہتا ہے، میں فلان آدمی کے پیچھے پڑا رہا، حتیٰ کہ اس نے والدین کی نافرمانی کردی۔ شیطان کہتا ہے ہو سکتا ہے وہ ان سے اچھا سلوک بھی کرے۔ ایک اور شیطان کہتا ہے میں فلاں آدمی کے پیچھے پڑا رہا، حتیٰ کہ اس نے زنا کر لیا، شیطان کہتا ہے تو نے اچھا کیا۔ ایک اور شیطان کہتا ہے، میں فلاں کے پیچھے پڑا رہا، حتیٰ کہ اس نے شراب پی لی۔ شیطان کہتا ہے تو نے بھی اچھا کیا۔ ایک اور شیطان کہتا ہے، میں فلاں آدمی کے پیچھے پڑا رہا، حتیٰ کہ اس نے قتل کر ڈالا تو شیطان کہتا ہے ہاں تو ہی ہے بڑا شیطان (تو باقی شیطانوں سے بازی لے گیا) (ابن ابی الدنیا (منہ) مکاید الشیطان (32) ص 55 تلبیس ابلیس)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More