حجر اسود کے فرشتے:
حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رکن یمانی پر دو فرشتے مقرر ہیں، جو شخص بھی وہاں سے گزرتا ہے تو یہ اس کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور حجر اسود پر اتنے فرشتے ہیں، جن کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔
رمی جمار کے فرشتے:
حضرت ابن عباسؓ سے سوال کیا گیا کہ (ایام حج میں حجاج کرام) رمی جمار کرتے (یعنی میدان منیٰ میں شیاطین کو کنکریاں مارتے) ہیں اور یہ عمل زمانہ جاہلیت (قبل ازاسلام) میں بھی تھا اور زمانہ اسلام میں بھی ہے تو یہ اتنا بڑا ڈھیر کیوں نہیں بنتا، جو راستہ کو بند کر دے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ حق تعالیٰ نے ان پر ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے، جو کنکری مقبول ہو جاتی ہے، اس کو وہ اٹھا لیتا ہے اور جو مقبول نہیں ہوتی، اس کو چھوڑ دیتا ہے۔
قرآن کا فرشتہ:
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ایک فرشتہ قرآن پاک کے سپرد ہے، جب بھی کوئی شخص اس کو عجمی طریقے پر یا عربی طریقے پر تلاوت کرے، لیکن اس کو صحیح طریقے پر ادا نہ کر سکے تو اس (کی تلاوت) کو یہ فرشتہ درست کرتا ہے پھر اس کو (بارگاہ خداوندی میں) درست شکل میں پیش کرتا ہے۔
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ایک فرشتہ قرآن کے متعلق کر دیا گیا ہے، پس جو شخص بھی قرآن پاک سے کچھ تلاوت کرتا ہے، لیکن اس کو صحیح طریقے سے تلاوت نہیں کر سکتا تو اس کو یہ فرشتہ درست کر کے (خدا کے حضور) پیش کرتا ہے۔
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول انورؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: جب کوئی تلاوت کرنے والا تلاوت کرتا اور خطا کرتا ہے یا معمولی غلطی کرتا ہے یا عجمی (غیر عربی لہجے) میں پڑھتا ہے تو یہ فرشتہ اس کو اسی طرح پر لکھتا ہے، جس طرح سے یہ نازل کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭