معارف القرآن

0

خلاصہ تفسیر
کیا ایمان والوں (میں سے جو لوگ طاعات ضروریہ میں کمی کرتے ہیں جیسے گناہ گار مسلمانوں کی حالت ہوتی ہے تو کیا ان) کے لئے (اب بھی) اس بات کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل خدا کی نصیحت کے اور جو دین حق نازل ہوا ہے (کہ وہی نصیحت خداوندی ہے) اس کے سامنے جھک جائیں (یعنی دل سے عزم پابندی طاعات ضروریہ و ترک معاصی کا کرلیں اور اس کو خشوع بمعنی سکون اس لئے کہا کہ دل کا حالت مطلوبہ پر رہنا سکون ہے اور معصیت کی طرف جانا مشابہ حرکت کے ہے) اور (خشوع بالمعنی المذکور میں دیر کرنے سے جس کا حاصل توبہ میں دیر کرنا ہے، وہ) ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان کے قبل کتاب (آسمانی) ملی تھی (یعنی یہود و نصاریٰ کہ انہوں نے بھی برخلاف مقتضائے اپنی کتابوں کے شہوات و معاصی میں انہماک شروع کیا) پھر (اسی حالت میں) ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا (اور توبہ نہ کی) پھر (اس توبہ نہ کرنے سے) ان کے دل (خود ہی) سخت ہوگئے (کہ ندامت و ملامت اضطراری بھی نہ ہوتی تھی) اور (اس کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ اسی قساوت کی بدولت) بہت سے آدمی ان میں سے (آج) کفار ہیں (کیونکہ معصیت پر اصرار اور اس کو اچھا سمجھنا اور نبی برحق کی عداوت اکثر سبب کفر بن جاتا ہے، مطلب یہ کہ مسلمان کو جلدی توبہ کرلینا چاہئے، کیونکہ بعض اوقات پھر توبہ کی توفیق نہیں رہتی اور بعض اوقات کفر تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More