خلاصہ تفسیر
آگے فرماتے ہیں کہ اگر تم لوگوں کے دلوں میں معاصی سے کوئی خرابی کم و بیش پیدا ہوگئی ہو تو اس کو اس وہم کی بنا پر توبہ سے مانع نہ سمجھو کہ اب توبہ سے کیا اصلاح ہوگی بلکہ) یہ بات جان لو کہ خدا تعالیٰ (کی ایسی شان ہے کہ وہ) زمین کو اس کے خشک ہوئے پیچھے زندہ کر دیتا ہے (بس اسی طرح توبہ کرنے پر اپنی رحمت سے قلب مردہ کو زندہ اور درست کر دیتا ہے، پس مایوس نہ ہونا چاہئے، کیونکہ) ہم نے تم سے (اس کے) نظائر بیان کر دیئے ہیں تاکہ تم سمجھو (نمونہ سے مراد جیسا مدارک میں ہے احیاء ارض ہے اور شاید جمع لانا بوجہ تکرار وقوع کے ہو، آگے فضیلت انفاق مذکورہ بالا کی ارشاد ہے یعنی) بلاشبہ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور یہ (صدقہ دینے والے) خدا کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں، وہ صدقہ (باعتبار ثواب کے) ان کے لئے بڑھا دیا جائے گا اور (مضاعفۃ کے ساتھ) ان کے لئے اجر پسندیدہ (تجویز کیا گیا) ہے (تفسیر اس کی ابھی گزر چکی ہے) اور (آگے فضیلت ایمان مذکورہ بالا کی ارشاد ہے کہ) جو لوگ خدا پر اور اس کے رسولوں پر (پورا) ایمان رکھتے ہیں (یعنی جن میں ایمان اور تصدیق اور پابندی اطاعت مکمل درجہ میں ہو) ایسے ہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں (جس کا بیان سورۃ نساء کے رکوع نہم میں آ چکا ہے، یعنی یہ مراتب کمال ایمان کامل ہی کی بدولت نصیب ہوتے ہیں اور شہید کا حاصل یہ ہے جو اپنی جان کو خدا کی راہ میں پیش کر دے، گو قتل نہ ہو، کیونکہ وہ اختیار سے خارج ہے) ان کے لئے (جنت میں) ان کا اجر (خاص) اور (صراط پر) ان کا نور (خاص) ہوگا اور (آگے کفار کا ذکر فرماتے ہیں کہ) جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی لوگ دوزخی ہیں۔ (جاری ہے)
Prev Post
Next Post