پہلا حصہ
امریکی یونیورسٹی ایسٹرن مشی گن کی ایک نوجوان سفید فام طالبہ نے چند برس پہلے قبول اسلام کی سعادت حاصل کی۔ اس کا اسلامی نام ثریا رکھا گیا اور مسلمان ہونے کے بعد اس نے خود کو حجاب سمیت دینی تقاضوں سے ہم آہنگ کرلیا۔ اس کے استاد پروفیسر ریحان خاں اس نومسلم طالبہ کے لباس اور باوقار دینی اطوار سے بے حد متاثر ہوئے۔ انہوں نے ان کے قبول اسلام کی سرگزشت یوں بیان کی۔
’’میرا تعلق ایک پروٹسٹنٹ عیسائی خاندان سے تھا، جس کے سب افراد مذہب سے دور ہیں، لیکن بچپن ہی سے میں دینی رجحان رکھتی تھی۔ جب میری عمر دس برس ہوئی تو میں نے اپنے پڑوسیوں سے فرمائش کی کہ وہ اتوار کو چرچ جاتے وقت مجھے ساتھ لے جایا کریں، چنانچہ میں وقتاً فوقتاً عبادت کی خاطر ان کے ساتھ جانے لگی۔
جب میں ہائی اسکول میں پہنچی تو عیسائیت کی مختلف شاخوں اور فرقوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا شوق ہوا۔ اس سلسلے میں مجھے کیتھولک فرقے کے گہرے اور وسیع مطالعے کا شوق رہا، میری خوش قسمتی کہ مجھے کہیں اطمینان حاصل نہ ہوا اور میری روح پیاسی ہی رہی۔ میرا وجدان جو چاہتا تھا، وہ کہیں سے نہ مل سکا۔ میرا ضمیر کہتا تھا کہ اس کائنات کا خالق و مالک وحدہ لاشریک ہے، جب کہ عیسائیت کے کسی فرقے سے میری تسلی نہ ہوتی تھی۔ میں نے سب فرقوں کو ابہام ہی کا شکار پایا۔
میں ابھی ہائی اسکول میں پڑھ رہی تھی جب مجھے شرق اوسط کے بارے میں خاصی تفصیل سے مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ یوں پہلی بار ’’اسلام ‘‘ اور ’’مسلم‘‘ کے الفاظ سے آشانی ہوئی، مگر اسکول کے زمانے میں میرا دائرئہ معلومات یہیں تک محدود رہا۔ جب میں کالج میں پہنچی تو خوش قسمتی سے وہاں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مسلمان طلبہ بھی زیر تعلیم تھے۔ ان سے ملاقاتیں ہوئیں اور اسلام سے تعارف ہوا تو میں اسلام کے اس پہلو سے بہت متاثر ہوئی کہ عیسائیت اور یہودیت کی طرح یہ مذہب جزوقتی نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے پر محیط ہے۔
اسلام چونکہ دن رات کے ہر لمحے میں رہنمائی کرتا ہے اور عیسائیت کی مانند اس کی رفاقت کا دائرہ محض ایک ہفتے میں ایک گھنٹے تک محدود نہیں ہوتا، اس لیے جب ایک شخص عملی طور پر اسے اختیار کرلیتا ہے تو اس کی زندگی میں نظم و ضبط اور سلیقہ و استحکام پیدا ہوجاتا ہے۔ اسلام کی دوسری خوبی جس نے مجھے زیادہ متاثر کیا، یہ تھی کہ مجھے یقین ہوگیا کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اور دین کامل ہے۔ میں نے اسلام کو فطرت کے عین مطابق پایا، چنانچہ اسے دل و جان سے قبول کرلیا۔(جاری ہے)
Prev Post
Next Post