حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا: بڑے بڑے گناہ یہ ہیں:
1۔ خدا تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔
2۔ والدین کی نافرمانی کرنا۔
3 ۔ کسی جان کو قتل کر دینا۔ (جس کا قتل کرنا شرعاًًًً قاتل کے لیے حلال نہ ہو)
4۔ جھوٹی قسم کھانا۔
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا: جس کو پسند ہو کہ خدا تعالیٰ اس کی عمر دراز کرے اور اس کا رزق بڑھائے اس کو چاہیے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرے اور (رشتہ داروں) کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور اقدسؐ سے دریافت کیا کہ رشتہ داروں میں میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ اس کے جواب میں حضور سرور عالمؐ نے فرمایا: تمہاری والدہ حسنِ سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہیں، سائل نے پوچھا: پھر کون؟ آپؐ نے فرمایا: تمہاری والدہ، اس نے دریافت کیا: پھر کون؟ آپ ؐ نے فرمایا: تمہاری والدہ، سوال کرنے والے عرض کیا: پھر کون؟ فرمایا: تمہارے والد۔
اس حدیث پاک میں حسنِ سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ماں کو بتایا ہے۔ کیوں کہ وہ حمل اور وضع حمل اور پرورش کرنے اور بچہ کی خدمت میں لگی رہتی ہے۔ سب سے زیادہ مشقت برداشت کرتی ہے اور ضعیف ہونے کی وجہ سے بھی حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہے، کیوں کہ اپنی حاجتوں کے لیے وہ کسب معاش نہیں کر سکتی، باپ تو باہر نکل کر کچھ نہ کچھ کر بھی سکتا ہے۔ لہٰذا حسن سلوک میں ماں کا حق باپ سے پہلے رکھا گیا۔
بچپن میں امام بخاریؒ کے آنکھوں کی روشنی ختم ہوگئی تھی، ان کی والدہ ان کے لیے دعا کرتی رہتی تھی: یا الٰہی! میرے بیٹے کی آنکھوں کی روشنی لوٹا دے۔
ایک مرتبہ ان کی والدہ نے حضرت ابراہیمؑ کو خواب میں دیکھا، وہ فرما رہے ہیں: تیری دعائوں کی وجہ سے رب تعالیٰ نے تیرے بیٹے کی آنکھیں لوٹا دیں۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ واقعتاً رب تعالیٰ نے ان کی بینائی لوٹا دی تھی۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post