بچوں کی تعلیم کیلئے سود
سوال: میں کوئی سرکاری/ پرائیویٹ ملازم نہیں ہوں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ پی ایف فنڈ میں پیسہ جمع کرنا کیسا ہے؟ میں انوسٹمنٹ کرنا چاہتا ہوں، لیکن اس میں سود ملتا ہے جوکہ حرام ہے، تو اس میں انویسٹ کرنا کیسا ہے؟ بچوں کی تعلیم کے لیے کرنا درست ہے یا نہیں؟ یا پھر ایمرجنسی کے لیے پیسہ جمع کرنا ہو تو کیا کیا جائے؟ مہربانی کرکے جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: بچوں کی تعلیم یا ایمرجنسی کے لیے بھی سودی معاملہ کرنے کی اجازت شرعاً نہیں ہے۔ (فتویٰ: 1033 -947/H=9/1438، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
والدین کی خلاف شریعت بات پر عمل کرنا
سوال: (1) زید نے فاطمہ سے نکاح کیا اور رخصتی کرکے اپنی بیوی کو اپنے گھر نہیں لے گیا، تو کیا زید اپنی نکاح شدہ بیوی سے بغیر رخصتی کے شریعت کے مطابق مل سکتا ہے؟ یا اس کو کہیں اپنے ساتھ لے جا سکتا ہے؟ ایسی صورت میں فاطمہ اپنے شوہر زید کی بات مانے گی یا اپنی فیملی اور سماج کا خیال کرے گی؟ اگر فاطمہ نے ایسی صورت میں اپنے شوہر زید کی بات نہیں مانی تو کیا فاطمہ گناہ گار ہوگی؟
(2) کیا شریعت کے مطابق اگر ماں باپ کو حق بات کہی جائے اور والدین نہ مانیں، وہ اپنی ضد اور مرضی چلائیں کہ تم کو یہ کام کرنا ہے، جیسے کہ غیر مرد کے سامنے جائو، سب سے باتیں کرو، ان کے سامنے بیٹھو، وغیرہ وغیرہ۔ ایسی صورت میں اگر ماں باپ کی بات نہ مانی جائے تو کیا لڑکی فاطمہ گناہ گار ہوگی؟ یا اپنے ماں باپ کی بات ماننی ہوگی؟ یا اپنے شوہر کی بات ماننی ضروری ہے؟ کیونکہ فاطمہ کے گھر والے بسا اوقات شوہر کی بات کے علاوہ اس پر دبائو ڈالتے ہیں کہ ہماری بات مانو، اگر والدین کی بات نہیں مانو گی تو گناہ گار ہوگی۔ مفتیان کرام سے گزارش ہے کہ میرے اس مسئلہ کو واضح طور پر فرمائیں تاکہ سب کا ذہن صاف ہو جائے۔
جواب: (1) سماج کا خیال کیا تو بہتر ہے اور شوہر کو بھی چاہیے کہ جلد از جلد رخصتی کرالے، اس کے بعد مذکور فی السوال امور کے لیے بیوی سے کہے تاکہ بیوی کے اولیاء کو بھی سبکی محسوس نہ ہو، حسن معاشرت کا تقاضا یہی ہے۔
(2) خلافِ شرع ماں باپ کوئی حکم دیں تو ان کی بات ہرگز نہ مانے اور ایسی صورت میں ماں باپ کی بات نہ مانے اور شریعت کے حکم پر عمل کرے تو فاطمہ گناہ کار نہ ہوگی، باپ کو بھی جائز نہیں کہ بیٹی کو شریعت مطہرہ کے خلاف کسی کام کا حکم دیں، اگر دیں گے تو وہ بھی گناہ گار ہوں گے اور بیٹی ان کی بات مانے گی تو اس کو بھی گناہ ہوگا۔ (فتویٰ: 998- 942/H =9/1438، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
حج کیلئے زیورات بیچنا
سوال: میری بیوی کے پاس 23 تولہ سونا ہے۔ میں اس سے کہتا رہتا ہوں کہ اس کے اوپر حج فرض ہے اور اس کوان زیورات کو بیچنا ضروری ہے۔ کیا اس کو حج کے لیے اپنے اور اپنے محرم کے پیسوں کا انتظام کرنے کے لیے ان زیورات کا فروخت کرنا ضروری ہے یا اس کو اور کیا کرنا چاہیے؟ میرے پاس ذاتی طور پر زیادہ پیسہ نہیں ہے اور میرے اوپر حج فرض نہیں ہے۔
جواب: اگر اس 23 تولہ سونے کی قیمت اتنی ہو جاتی ہے جو آپ کی بیوی اور محرم یا شوہر جس کو لے جانا چاہے، اس کے اخراجات (جانے سے واپس ہونے تک) کے لیے کافی ہو تو پھر آپ کی بیوی پر حج فرض ہے اور اسے وہ 23 تولہ سونا فروخت کرکے حج کرنا ضروری ہے، ورنہ وہ سخت وعید کی مستحق ہوگی۔ (فتویٰ: 1441=1206/ل، دارالافتائ، دارالعلوم دیوبند)
کافرں کے نابالغ بچے
سوال: میں نے سنا ہے کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ مسلمان ہوتا ہے، بعد میں اس کے ماں باپ اسے یہودی عیسائی یا ہندو بناتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ اور غیر مسلموں کے جو نابالغ اولاد مر جاتے ہیں تو ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: آپ نے صحیح سنا ہے، اس مضمون سے متعلق مشکوٰۃ شریف میں حدیث موجود ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، ص : ۲۱) نیز کافروں کے نابالغ بچے ایک قول کے مطابق جنت میں جنتیوں کے خادم ہوں گے۔ تاہم کافروں کے نابالغ بچوں کے متعلق تعارض دلائل کی وجہ سے امام اعظم ابو حنیفہؒ نے توقف (خاموشی) کو اختیار کیا ہے۔ (فتاویٰ دیوبند)
غیر مذہب کے اطوار
سوال: کیا اسلام میں برتھ ڈے کی تقریب منانے کی ممانعت ہے۔ مشابہت کی شرعی تعریف کیا ہے۔ غیر مسلم کی کون سی مشابہت جائز ہے اور کون سی ناجائز؟ اس کی تعریف کرنے کا معیارکیا ہے؟ کیوں کہ ہم غیر مسلموں کے جہاز پر سفر کرتے ہیں ان کی بنائی ہوئی چیزیں استعمال کرتے ہیں، تو یہ کیوں نہیں مشابہت میں آتا اور ناجائز ہو جاتا ہے؟
جواب: غیروں کے مذہبی طور طریقوں کو اختیار کرنا یا ان کے خصوصی شعارکو اپنانا حرام ہے، ان کے دیگر رسوم و عادات کو اپنانا مکروہ ہے، ’’جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے‘‘ (الحدیث) کرسمس ڈے عیسیٰ علیہ السلام کی یوم پیدائش منانے کا اہتمام بطور مذہبی طریقے کے ہے اور دیگر لوگوں کیلئے اپنا برتھ ڈے منانے کا رواج عیسائیوں (غیروں) کا شعار ہے، ان دونوں سے مسلمانوں کو احتراز کرنا لازم ہے۔ عام روزمرہ کے استعمال کی چیزوں میں مشابہت (تشبہ) نہیں ہوتا۔ (فتاویٰ دیوبند)
٭٭٭٭٭
Next Post