بنگلہ دیش سے مصر تک مسلمان ممالک پر مسلط متکبر حکمرانوں اپنے ہی لوگوں پر ظلم و تشدد کا کوڑا برسا رہے ہیں۔ ان کی جیلوں میں بند لاکھوں بے گناہ بہیمانہ تشددکا نشانہ بن رہے۔ تاہم ان مظلوموں کے لئے جسمانی تشدد سے زیادہ تکلیف دہ چیز بے شرم حکمرانوں کا سفید جھوٹ ہے۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی وجہ سے بے سروپا جھوٹ کا پول کھلنا اب نسبتاً آسان ہوگیا ہے اور آج کل ایک حقیر سا بلاگر بھی مردِ آہن کو خاک چاٹنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ مصری آمر جنرل السیسی کے ساتھ ہے۔
موصوف کو مغربی ممالک کے میڈیا پر انٹرویو دینے کا بڑا شوق ہے اور وہ ان موقعوں پر دھڑلے سے سفید جھوٹ بولتے ہیں۔ گزشتہ دنوں امریکی ٹیلی ویژن CBS نے جنرل صاحب سے ایک تفصیلی انٹرویو کی خواہش ظاہر کی، جو CBS کے مقبول ترین پروگرام 60-Minutes میں نشرکیا جانا ہے۔ اس بات پر جنرل السیسی پھولے نہ سمائے اور انٹرویو لینے والے صحافی اسکاٹ پیلی (Scott Pelley) کی خوب آئو بھگت کی گئی۔
انٹرویو میں جب اسکاٹ پیلی نے مصر میں سیاسی قیدیوں اور گرفتار صحافیوں کے بارے میں پوچھا تو السیسی روایتی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صاف مکر گئے۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے اور ہمارے یہاں کوئی سیاسی قیدی نہیں۔ جب اسکاٹ نے السیسی کی توجہ مصری تاریخ کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے ان 60 ہزار کارکنوں کی طرف دلائی، جو بدنام زمانہ الثورہ المعروف بچھو جیل میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی قیدی نہیں، بلکہ انتہا پسند دہشت گرد ہیں، جن پر کھلی عدالتوں میں مقدمہ چل رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیم HRW کی رپورٹ کو جھوٹ قرار دیا، جس میں لاکھوں افراد کی گرفتاری کی خبر شایع ہوئی ہے۔ الجزیرہ کے گرفتار صحافیوں کے سوال پر السیسی نے سفید جھوٹ بول دیا۔ صاف کہہ دیا کہ مصر میں کوئی صحافی گرفتار نہیں۔ اظہارِ رائے کی جو آزادی مصر میں ہے، ویسی تو شاید یورپ و امریکہ میں بھی نہیں!!
جنرل السیسی کا خیال تھا کہ انٹرویو امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونا ہے، اس لئے اسرائیل سے قریبی تعاون کے اعتراف سے انہیں امریکہ میں زبردست پذیرائی نصیب ہوگی۔ چنانچہ انہوں نے جوش و خروش سے کہا کہ انتہا پسندوں سے نمٹنے کیلئے مصر اور اسرائیل مل کر فوجی کارروائی کررہے ہیں اور یہ تعاون صحرائے سینا سے غزہ تک پھیلا ہوا ہے۔ یعنی غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام مصر و اسرائیلی فوج مل کر کر رہی ہے۔
یہ انٹرویو آج اتوار 6 جنوری کو نشر ہونا ہے اور اس کی کچھ جھلکیاں آنا شروع ہوگئی ہیں۔ HRW کے بارے میں سفید جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لئے یہ تنظیم انٹرویو کے فوراً بعد مصری جیلوں کے بارے میں دستاویزی فلم اپنے خرچ پر چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کے بارے میں شیخی سے ان کے مشیروں کو عرب اور مصری عوام کی طرف سے ردعمل کا خوف ہے۔
چنانچہ مصری حکومت نے CBS سے درخواست کی ہے کہ یہ انٹرویو نشر نہ کیا جائے۔ السیسی کا مؤقف ہے کہ وہ سوالات ٹھیک سے سمجھ نہیں سکے، جس کی وجہ سے ان کے بعض جواب سیاق و سباق سے ہٹے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں۔ مصری حکومت نے اجرا سے پہلے انٹرویو کے ٹیپ کو edit کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ تادم تحریر CBS اس پر تیار نہیں اور یہ انٹرویو پروگرام کے مطابق اتوار کو ہی نشر ہوگا۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post