امت رپورٹ
ٹیسٹ فارمیٹ میں قومی ٹیم کی بدترین ناکامیوں کے بعد سینئر کھلاڑیوں کا کیریئر دائو پر لگ گیا ہے۔ باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تجربہ کار بیٹسمین اظہر علی اور اسد شفیق کیلئے جوہانسبرگ ٹیسٹ آخری ثابت ہوگا۔ جبکہ کپتان سرفراز احمد نے بھی ہتھیار ڈالتے ہوئے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے کے خواہش ظاہر کردی ہے۔ اس بعد کے قوی امکان ہے کہ دورہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ ٹیم کی بری طرح ناکامی کے بعد ٹیم کو ایک مرتبہ پھر آپریشن کلین اپ کے مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔ جس میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کی نمائندگی کرنے والے بلے بازوں کو ٹیسٹ ٹیم سے ہمیشہ کیلئے باہرکردیا جائے گا، یہ فیصلہ سلیکشن کمیٹی پہلے ہی کرچکی ہے۔ نئی ٹیم میں ان کھلاڑیوں کو شامل کیا جائے گا، جو فرسٹ کلاس کرکٹ اور کائونٹی کرکٹ کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہوں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد شفیق اور اظہر علی جیسے سینئر کھلاڑیوں کا خلا پُر کرنے کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں شامل سلمان بٹ اور فواد عالم جیسے کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا جاسکتا ہے۔ یہ طے ہے کہ رواں برس آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ سے قبل قومی ٹیسٹ ٹیم کیلئے نئی کمک تیار کی جائیگی۔ ورلڈ کپ تک پاکستان کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلے گا، جس کے سبب نئی ٹیسٹ ٹیم کی تشکیل کیلئے سلیکشن کمیٹی کو بہت وقت مل جائے گا۔ واضح رہے کہ ستمبر تک پاکستان کی کوئی ٹیسٹ سیریز شیڈول نہیں ہے۔ تاہم پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ 2019ء میں شیڈول آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد کھیلی جائے گی، لیکن چیمپئن شپ کی حتمی تاریخوں کا اعلان ہونا باقی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چیمپئن شپ میں دنیا کی صف اول کی نو ٹیموں کے درمیان دو برس کے دوران ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر چھ سیریز کھیلی جائیں گی اور ہر سیریز میں کم از کم دو میچز ہوں گے۔ اس میں تمام میچز پانچ روز پر مشتمل ہوں گے۔ ٹاپ دو ٹیموں کے درمیان اپریل 2021ء میں فائنل کھیلا جائے گا۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کو وائٹ واش شکست کے خدشات لاحق ہیں۔ سنچورین اور کیپ ٹائون کی طرح جوہانسبرگ کے نیو وینڈرز اسٹیڈیم میں بھی گرین کیپس کا ریکارڈ خراب رہا ہے۔ تاہم پاکستان یہاں ایک ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کامیاب ضرور ہوا ہے۔ پاکستانی ٹیم نے جوہانسبرگ میں اب تک تین ٹیسٹ میچز کھیلے، دو میں ناکامی ہوئی اور ایک میچ ڈرا ہوا۔ جوہانسبرگ ٹیسٹ 11 جنوری سے شروع ہوگا۔ اس میچ میں بھی اظہر علی کو ناقص کارکردگی کے باوجود کھلانے پر غور کیا جارہا ہے، کیونکہ حارث سہیل کی انجری کے بعد پاکستان کے پاس کوئی متبادل آپشن نہیں رہا۔ دریں اثنا زیر نظر رپورٹ کی تیاری تک پاکستان کرکٹ ٹیم کیپ ٹائوں ٹیسٹ میں شکست کے قریب پہنچ چکی تھی۔ صرف بابر اعظم ہی تنہا پروٹیز بالرز کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان کو اننگ کی شکست سے بچانے میں کامیاب رہے۔ لیکن ان کی مزاحتمی اننگ بھی 72 رنز پر دم توڑ گئی۔ آخری اطلاعات تک کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں پاکستان نے 254 رنز کا خسارہ ختم کرتے ہوئے دوسری اننگ میں 9 وکٹوں پر 278 رنز بنا لیے تھے۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے پاکستان کے خلاف پہلی اننگ میں 254 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی، دوسری اننگ میں پاکستانی ٹیم نے اس بار امام الحق کے ساتھ فخر زمان کی جگہ شان مسعود کو اننگ کا آغاز کرنے کیلئے بھیجا۔ لیکن یہ فارمولا میں بھی ٹیم کے کام نہ آسکا۔ امام الحق 6 رنز بنا کر پویلین چلتے بننے۔ اس کے بعد اظہر علی کریز پر آئے۔ لیکن انہیں بھی رابادا نے صرف 6 رنز پر چلتا کردیا۔ پھر تیسری وکٹ کی شراکت میں شان مسعود اور اسد شفیق نے 132 رنز کی اہم پارٹنر شپ قائم کی۔ لیکن 61 رنز بناکر شان مسعود ڈیل اسٹین کا شکار بن گئے۔ بابر اعظم کے آنے کے بعد اسد شفیق کی اننگ کا خاتمہ ہوا۔ انہوں نے 88 رنز بنائے۔ اس کے بعد کوئی بھی کھلاڑی بابر اعظم کا ساتھ زیادہ دیر نہ دے سکا۔ یوں فخر زمان7، کپتان سرفراز چھ، محمد عامر صفر اور یاسر شاہ پانچ رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ نویں آئوٹ ہونے والے کھلاڑی بابر اعظم خود تھے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post