احمد نجیب زادے
عالمی ہیکروں کے منظم گروپ نے برطانوی قانونی فرمز سمیت حساس انٹیلی جنس معلومات رکھنے والے متعدد اداروں میں در اندازی کرتے ہوئے کامیاب نقب لگائی ہے اور نائن الیون کا تمام حساس ڈیٹا چُرا لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہیکرز نے امریکی حکومت اور متعلقہ اداروں کو کہا ہے کہ وہ جلد از جلد مطلوبہ تاوان ڈالرز کی شکل میں ادا کریں ورنہ نائن الیون کا تمام کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا جائے گا۔ ہیکرز گروپ کا کہنا ہے کہ اگر ان کے تاوان کے مطالبہ کو سنجیدہ نہیں لیا گیا تو یقینا ’’ڈار ک اوور لارڈ‘‘ ان خفیہ اور حساس دستاویزات کو دہشت گرد گروپوں کو یا عالمی حکومتوں کو فروخت کرے گا۔ جبکہ دنیا بھر میں عام افراد جو ان دستاویزات کو پڑھنا اور محفوظ کرنا چاہیں گے ان کو بھی ایک مخصوص ادائیگی پر ان دستاویزات تک رسائی دی جائے گی۔ عالمی جریدے zerohedge نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ایف بی آئی اور متعدد ایجنسیاں ہیکر گروپ کیخلاف تحقیقات کر رہی ہیں۔ روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی ہیکرز گروپ ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ کی جانب سے نائن الیون کا حساس ڈیٹا چُرالینے کے بعد دی جانے والی دھمکی نے امریکی اور برطانوی اداروں کے ہاتھ پیر پھلا دیئے ہیں، کیونکہ نائن الیون کے منصوبہ سازوں اور دہشت گردوں کے بارے میں درجنوں غیر جانبدار عالمی و امریکی ناقدین کی رائے ’’امریکا مخالف‘‘ رہی ہے اور متعدد عالمی تجزیہ نگاروں اور حکومتوں نے نائن الیون کو القاعدہ یا عالمی دہشت گرد گروپ کے بجائے امریکی اسٹیبلشمنٹ کا ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ قرار دیا ہے جس میں لاجسٹک سپورٹ اگر چہ کہ سی آئی اے نے دی تھی لیکن ہائی جیکرز سی آئی اے کے ڈبل ایجنٹ تھے جن کو القاعدہ کا رکن قرار دیا گیا تھا۔ کمپیوٹر اور ڈیجیٹل معلومات کے عالمی جریدے ’’مدر بورڈ‘‘ نے ایک تازہ رپورٹ میں نائن الیون کی فائلوں کی چوری کا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ جن حساس امریکی اداروں سے نائن الیون کا ڈیٹا چرانے یا ہیک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ان کے نام ہیکروں نے نہیں بتائے۔ لیکن اتنا علم ہوا ہے کہ کئی لیگل فرمز مثلاً ہس کاکس سینڈیکیٹ لمیٹڈ، لیولائیڈ آف لندن اور سلور اسٹین پروپرٹیز جیسی عالمی شہرت یافتہ قانونی فرمز شامل ہیں، جن کے محفوظ کمپیوٹر نظام سے نائن الیون کی 18 ہزار سے زیادہ خفیہ کلاسیفائیڈ فائلیں چرائی گئی ہیں۔ عالمی ہیکرز گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ماہر اور کارگر ہیکرز نے پچھلے سال امریکی اور برطانوی لیگل فرمز سے کئی ہزار ٹیٹرا بائیٹس پر مشتمل ڈیٹا چرایا تھا جس کے جائزہ میں علم ہوا کہ اس میں اٹھارہ ہزار فائلیں خفیہ ہیں اور نائن الیون کے متعلق حساس اداروں کی فائلوں اور دستاویزات سمیت خفیہ معلومات پر مشتمل ہیں۔ ہیکرز گروپ ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہیکنگ کے دوران قبضہ میں لی جانے والی ہزاروں فائلیں ایسی ہیں جن کے انکشاف سے دنیا بھر میں نائن الیون کے حوالہ سے تہلکہ مچ جائے گا اور لوگ نائن الیون کی اصل حقیقت جان جائیں گے۔ ہیکرز گروپ کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں متعلقہ اداروں اور حکومتوں کی جانب سے بٹ کوائن کی شکل میںتاوان نہیں دیا گیا تو ہم عوام الناس اور عام اداروں سے کہیں گے کہ وہ ہمیں انفرادی حیثیت میں سائبر کرنسی بٹ کوائن ادا کریں اور ہم ان کو نائن الیون سے متعلق چرائی جانے والی تمام دستاویزات تک رسائی دیں گے جن کا شناختی نام ’’دی نائن الیون پیپرز‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہیکرز گروپ ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ نے عوام سے ان خفیہ دستاویزات کی قیمت 20 لاکھ ڈالرز طلب کی ہے اور کہا ہے کہ یہ امریکی تاریخ کا بہت بڑا اسکینڈل ہے۔ روسی جریدے ریا نووستی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سائبر سیکورٹی فرمز سمیت قانونی فرمز اور امریکی انٹیلی جنس کے متعدد اداروں کے کمپیوٹرز سسٹمز میں ہیکرز گروپ ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ نے کامیاب نقب لگانے کا دعویٰ کیا ہے اور امریکی حکام سے لاکھوں ڈالرز کا تاوان طلب کیا ہے اور انہیں ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے دھمکایا ہے کہ اگر ان کی مناسب ڈیمانڈ پر تاوان نہیں دیا گیا تو وہ نائن الیون کا تمام حساس اور کلاسیفائیڈ ڈیٹا leak کردیں گے جس سے امریکی حکومت کی ساکھ دو کوڑی کی ہوجائے گی کیونکہ کہ نائن الیون کا ڈیٹا بیان کئے جانے والے امریکی موقف سے اُلٹ ہے۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیکرز کی جانب سے اگر نائن الیون کی دستاویزات اور انشورنس کمپنیوں کے ڈیٹا میں شامل حقیقت کو سامنے لایا گیا تو اس سے امریکا پر بہت زیادہ دبائو آئے گا کیونکہ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں امریکی افواج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کا آغاز کردیا تھا جس کے بعد افغانستان اور عراق میں فوج کشی اور لاکھوں ہلاکتیں ہوئیں اور دونوں ممالک جنگ سے تباہ حال ہوگئے اوراب تک تباہی کا شکار ہیں۔
صدائے روس نے بتایا ہے کہ امریکی و برطانوی حکومتوں اور متعلقہ اداروں نے اس سلسلہ میں ہیکرز گروپ کی ڈیمانڈ اور دھمکی کا کیا جواب دیا ہے اس بارے میں ابھی کچھ زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن ہیکرز کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ نائن الیون کا سچ جاری کریں گے جو دور جدید کی تاریخ کا ایک بڑا سچ ہے۔ ہیکرز کی در اندازی کا نشانہ بنائی جانے والی کمپنیوں میں سے ایک ہس کاکس سینڈیکیٹ لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے ان کا کافی ڈیٹا چرالیا ہے اور یہ کارروائی اپریل 2018 میں ایک منظم حملہ میں مکمل کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ کارروائی میں ہیکرز گروپ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ نے برطانوی پلاسٹک سرجری فرم نٹ فلکس کا ڈیٹا چرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ روسی جریدے نے اپنی الگ رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب اس ضمن میں روسی جریدے نے ہیکرز گروپ ’’ڈارک اوور لارڈ‘‘ کو اپروچ کیا تو وہاں سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ اگر ہمیں متعلقہ اداروں سے مطلوبہ تاوان نہ ملا تو یقینا ہم ان دستاویزات کو عالمی اداروں کو اور بالخصوص میڈیا کو فروخت کرنا پسند کریں گے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post