سادہ شادی بابرکت زندگی

0

حضرت تھانویؒ کا ایک واقعہ:
مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں کہ میرے ایک دوست تحصیل دار صاحب ہیں۔ ان کو اپنی دختر کی تقریب کرنا تھی۔ انہوں نے نہایت تدین و خلوص سے کام لیا۔ ہمت کی اور سب رسموں کو چھوڑا اور سبکی کچھ پروا نہ کی اور کمال یہ کہ میرے پاس تشریف لائے اور مجھ کو نکاح پڑھانے کے لئے وطن لے جانا چاہا۔ میں نے کچھ عذر کیا تو انہوں نے سفر ہی میں اس کام کو تجویز کر دیا اور یہ تجویز ہو گئی کہ اسی جلسہ میں عقد کر دیا جائے۔ اس میں دو مصلحتیں ہو گئیں۔ ایک تو سنت سے اس گھر میں بھی برکت ہو گی اور دوسرے یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ نکاح یوں بھی ہوتا ہے اور احادیث سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ نکاح نہایت سادہ چیز ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ 347)
نکاح کون پڑھائے؟
(حضرت فاطمہؓ کی شادی میں)
حضور اقدسؐ نے ایک بلیغ خطبہ پڑھ کر ایجاب و قبول کرایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ باپ کا چھپے چھپے پھرنا یہ بھی خلاف سنت ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ باپ خود اپنی دختر کا نکاح پڑھ دے، کیونکہ یہ ولی ہے، جبکہ دوسرا نکاح پڑھانے والا وکیل اور ولی کو بہرحال وکیل سے ترجیح ہوتی ہے، نیز حضور اقدسؐ کی سنت بھی یہی ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ 91)
اس کا بہت اہتمام ہونا چاہئے کہ نکاح پڑھنے ولا خود عالم ہو یا کسی عالم سے خوب تحقیق سے نکاح پڑھوائے۔ اکثر جگہ قاضی صاحبان نکاح کے مسائل اور ان کے متعلقات سے محض نا واقف ہوتے ہیں، حتیٰ کہ بعض مواقع پر یقینا نکاح بھی درست نہیں ہوتا، تمام عمر بدکاری ہوا کرتی ہے اور بعض ایسے طماع (لالچی) ہوتے ہیں کہ لالچ میں آکر جس طرح سے فرمائش کی جائے کر گزرتے ہیں، خواہ نکاح ہو یا نہیں۔ (اصلاح الرسوم صفحہ 67)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More