امام ابن الجوزیؒ چھٹی صدی ہجری کے جلیل القدر علمائے اسلام میں سے ہیں۔ آپؒ بغداد میں رہتے تھے۔ آپ کا اسم گرامی عبد الرحمن بن علی حنبلی صدیقی اور ابن جوزیؒ کے نام سے مشہور ہیں، جو ایک مقام فرضتہ الجوز کی طرف سے منسوب ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابو بکر صدیقؓ تک بواسطہ محمد بن ابی بکرؓ پہنچتا ہے۔ آپ اپنے زمانہ کے بہت بڑے خطیب اور بہت سے علوم، حدیث و تفسیر و فقہ وادب و تاریخ وغیرہ میں بے مثال تھے۔
بٖغداد میں 511ھ میں پیدا ہوئے، آپ کی مجالس وعظ اس قدر مؤثر ہوتی تھیں کہ جن کی نظیر دنیا میں نہ تھی۔ جس سے ہزاروں آدمی نصیحت حاصل کر کے گناہوں سے تائب ہوتے تھے اور ہزاروں مشرک اسلام قبول کرتے تھے۔ آپ کی تصنیفات مختلف علوم میں تین سو چالیس سے زیادہ ہیں اور ان میں بعض تو اس قدر مبسوط و وسیع ہیں کہ بیس جلدوں تک پہنچ گئیں۔ کل مجلدات کی تعداد دو ہزار ہے۔
آپ نے آخر عمر میں منبر پر بطور نعمت خدا وندی اس کا اظہار فرمایا کہ میں نے اپنی ان انگلیوں سے دو ہزار جلدیں لکھی ہیں اور بفضل باری تعالیٰ میرے ہاتھ پر ایک لاکھ آدمیوں نے توبہ کی ہے اور بیس ہزار یہودیوں اور نصرانیوں نے اسلام قبول کیا ہے۔
آپ بڑے متقی و پرہیز گار تھے۔ منقول ہے کہ جن قلموں سے آپ احادیث رسولؐ لکھتے تھے، ان کے تراشے محفوظ رکھتے تھے، تو ان کا الگ انبار لگ گیا۔ آپ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ میرے انتقال کے بعد مجھے غسل دیا جائے تو ایسے قلموں کے تراشے سے پانی گرم کیا جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا تو پھر بھی اس کا ایک حصہ باقی بچ گیا، یہ رسول کریمؐ اور آپؐ کی احادیث مبارکہ سے محبت کی علامت ہے۔ آپؒ کی وفات بغداد 597ھ میں ہوئی۔ امام بن جوزیؒ بے حد ذہین اور ذکی تھے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post