ان برے اعمال سے بچو!

0

اسلام پہلے ہر کام میں تر غیب و تر ہیب یعنی رغبت دلانے اور ڈرانے کا پہلو اختیار کرتا ہے، اس کے فائدے اور نقصانات ذہن نشین کراتا ہے تاکہ آسانی کے ساتھ شریعت کا قانون دماغ میں راسخ ہو جائے اور اس کے قبول کرنے میں ذہنوں میں کوئی تردد باقی نہ رہے۔ چنانچہ چوری کے سلسلے میں بھی اسلام نے یہی راستہ اختیار کیا ہے۔ حضور اقدسؐ نے مختلف پیرائے میں اس کی قباحت بیان فرمائی ہے۔ آپؐ نے فرمایا: چور چوری کرتے وقت مؤمن نہیں رہتا اور شرابی شراب پیتے وقت اور نہ لٹیرا لوٹتے وقت، اس طرح کہ لوگوں کی نگاہیں اس کی طرف اٹھ رہی ہوں اور نہ خیانت کرنے والا خیانت کرتے وقت، پس تم ان برے اعمال سے بچو بچو۔ (متفق علیہ مشکوٰۃ شریف باب الکبائرص17)
انداز بیان سامنے رکھ کر غور کریں کہ رسول کریمؐ نے کس شد ومد سے ان بیہودہ حرکات سے منع فرمایا ہے، جن سے بجا طور پر کسی کو اذیت پہنچتی ہے یا کسی کا حق ضائع ہوتا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات ہے کہ حضورؐ ان جرائم پیشہ لوگوں کو جرائم پر دائرہ ایمان سے خارج قرار دیں۔ گو یہ تہدیداً ہو یعنی ڈرانے کے طور پر ہی ہو۔ اسلام سلامتی چاہتا ہے اور ایمان کا تقاضا امن ہے۔ لہٰذا ایک مؤمن ومسلم کو ایسی چیز میں دلچسپی لینا جس سے امن وسلامتی کی جڑ کٹتی ہو، کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا، مؤمن ومسلم کی تعریف سرور کو نینؐ نے یہ فرمائی ہے: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہوں، مؤمن وہ ہے جس سے کائنات انسانی اپنے خون اور اپنے مالوں پر کوئی خطرہ محسوس نہکرے۔ (مشکوٰۃ کتاب الایمان وبیہقی فوائد الانوار قلمی)
غور کریں جس انسان کا مقام یہ ہو، اس کی طرف ایسے کام کی نسبت جس سے کسی کی دل آزاری ہو، باعث ندامت وشرمند گی ہے۔ مردم آزاری اور ایذا رسانی کی اسلام میں تو سرے ہی سے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دین محمدیؐ تو ان چیزوں کو ختم کرنے کے لئے اور مخلوق خدا کی راحت رسانی وآرام اور آسائش کیلئے آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ چور چوری کرتے وقت پہلے حدود اسلام سے اپنے آپ کو خارج کرتا ہے، پھر اس جرم کی جرأت کرتا ہے۔ آپؐ کا ارشاد گرامی ہے: خبردار ظلم نہ کرو، سن لو کہ کسی کا مال بغیر اس کی مرضی اور خوشدلی کے دوسرے کیلئے جائز نہیں۔ چوری میں جور و ظلم بھی ہے اور بغیر مرضی دوسرے کا مال لینا بھی، بلکہ ایک محفوظ چیز کا لے بھاگنا۔ امن و امان کی فضا کا مکدر اور گدلہ بنانا اور گھر والوں کے سکون و اطمینان میں خلل ڈالنا اور نقصان پہنچانا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More