مقتول خلیل کی چھوٹی بیٹی بھوکی پیاسی تڑپنےلگی
راولپنڈی (نمائندہ امت)سانحہ ساہیوال کےمقتول خلیل کی چھوٹی بیٹی ماں باپ کےلیےبھوکی پیاسی تڑپ رہی ہے،مقتول کے بھائی نے’’امت ‘‘کوبتایاہےکہ ہمارےبھائی کی چھوٹی بیٹٰی بہت رورہی ہےاور ہمارےپاس بھی نہیں آرہی، صرف دادی دادا کےپاس جاتی ہے،کچھ کھاپی بھی نہیں رہی۔منیبہ کےہاتھ کاآج آپریشن ہوگیاہےاس کی حالت کافی بہترہےشام تک چھٹی ہوجائےگی اور وہ بھی گھرآجائےگی، بیٹا ابھی جنرل ہسپتال میں ہے لیکن اس کی حالت بھی خطرے سے باہر ہے۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا ہے کہ میرا بھائی بے قصور تھا لیکن حکومت نے دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ذیشان کے بھائی احتشام نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے قصور تھا انہوں نے دہشت گرد قرار دے دیا، میرے بھائی نے کار میں سے کوئی فائر نہیں کیا نہ کبھی اس کے پاس کوئی اسلحہ رہا ہے، میں ایک سال قبل ڈولفن فورس میں بھرتی ہوا تمام تر ویری فکیشن ہوئی اس وقت تمام ادارے کہاں تھے، ذیشان کی جب کار میں لاش ملی تو سیٹ بیلٹ لگی اور دایاں ہاتھ اسٹیئرنگ پر تھا اس حالت میں کوئی کیسے اندر سے فائرنگ کرسکتا ہے۔ کار کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت یا شیشے پر کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ میں بھی ڈولفن اسکواڈ کا حصہ ہوں میں نے بھی پولیس ٹریننگ لی ہیں کبھی اس طرح کار روک کر ڈائریکٹ فائرنگ کی تربیت نہیں دی جاتی، پولیس کی کون سی ٹریننگ میں سکھایا جاتا ہے کہ سیٹ بیلٹ پہنے نہتے ڈرائیور پر فائرنگ کردی جائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے فائرنگ ذیشان نے کی پھر جوابی فائرنگ میں کار میں موجود تمام افراد مارے گئے ۔ کار کے شیشے پر 3 فائر باہر سے لگے ۔ اندر سے شیشہ پر فائر کا کوئی نشان نہیں ہے، نہ کار میں کوئی خول برآمد ہوا۔ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گرد پکڑا جائے تو خوف کے مارے فائرنگ شروع کردیتا ہے، نہ ذیشان نے فائر کیا نہ کوئی خول اور اسلحہ برآمد ہوا، اگر کار سے فائر ہوا تو شیشہ پر گولی کا نشان کیوں نہیں ہے، کار کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت یا شیشے پر کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔