غول بیابانی(بھوتوں) سے بچائو
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ…
’’اذا تغولت لکم الغیلان فاذنوا‘‘
ترجمہ: ’’جب تمہارے سامنے بھوت پریت مختلف شکلوں میں نمودار ہوں تو اذان کہو‘‘۔ (مصنف عبد الرزاق جلد 5 ص 163)
فائدہ: اگر کوئی شخص بھوت پریت دیکھے یا مختلف قسم کے ہیولے نظر آئیں تو اس وقت بلند آواز سے اذان کہنی چاہیے۔ سب دفع ہو جائے گا اور وہ کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔
اذان کی برکت
مذکورہ مواقع کے علاوہ اذان کے درج ذیل مواقع بھی بزرگوں نے ذکر کیے ہیں۔ (1) آگ لگنے کے وقت (2) کفار سے جنگ کرنے کے وقت (3) غصہ کے وقت (4) جب مسافر راستہ بھول جائے (5) اور جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے، لہٰذا علاج اور عمل کے طور پر ان مواقع میں بھی اذان کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
امداد الفتادیٰ میں ہے ان مواقع میں اذان سنت ہے۔ (1) فرض نماز (2) بچہ کے کان میں وقت ولادت (3) آگ لگنے کے وقت (4) جنگ کفار کے وقت (5) مسافر کے پیچھے جب شیاطین ظاہر ہوکر ڈرائیں (6) غم کے وقت (7) غضب کے وقت (8) جب مسافر راہ بھول جائے (9) جب کسی کو مرگی آئے (10) جب کسی آدمی یا جانور کی بد خلقی ظاہر ہو۔ اس کو صاحب رد المختار نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔ (امداد الفتاویٰ جلد 1 ص 165) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post