معارف و مسائل
حدیث میں ہے کہ حضرت خولہ بنت ثعلبہؓ کے واویلا اور فریاد پر جب آیات مذکورہ اور کفارئہ ظہار کے احکام نازل ہوئے اور شوہر سے دائمی مفارقت و حرمت سے بچنے کا راستہ نکل آیا تو آنحضرتؐ نے ان کے شوہر کو بلایا، دیکھا کہ ضعیف البصر بوڑھا آدمی ہے۔ آپؐ نے اس کو نازل شدہ آیات اور کفارے کا حکم سنایا کہ غلام یا لونڈی آزاد کردو۔ اس نے کہا کہ یہ میری قدرت میں نہیں کہ غلام خرید کر آزاد کروں۔ آپؐ نے فرمایا کہ پھر دو مہینے کے مسلسل روزے رکھو۔ اس نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول برحق بنایا، میری حالت یہ ہے کہ اگر دن میں دو مرتبہ کھانا نہ کھائوں تو میری نگاہ بالکل ہی جاتی رہتی ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائو۔ اس نے عرض کیا کہ یہ بھی میری قدرت میں نہیں، بجز اس کے کہ آپؐ ہی کچھ مدد فرمائیں۔ آپؐ نے اس کو کچھ غلہ عطا فرمایا۔ پھر کچھ دوسرے لوگوں نے جمع کردیا، اس طرح ساٹھ مسکینوں کو فطرے کی مقدار دے کر کفارہ ادا ہوگیا۔ (ابن کثیر)
ذلک لتومنوا… اس آیت میں لتومنوا فرمایا اورمراد ایمان سے شرائع و احکام پر عمل کرنا ہے،اور پھر فرمایا کہ یہ کفارہ وغیرہ کے احکام خدا کی مقرر کردہ حدود ہیں، ان سے تجاوز کرنا حرام ہے۔ اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ اسلام نے نکاح، طلاق، ظہار اور دوسرے سب معاملات میں جاہلیت کی رسوم کو مٹاکر ان کی جگہ معتدل اور صحیح طریقوں کی تعلیم دی ہے۔ تم اس پر قائم رہو اور جولوگ ان حدود شرعیہ کے منکر اور کافر ہیں، ان کودردناک سزا ملے گی۔
ان الذین یحادون… سابقہ آیات میں حدود اور شریعت اسلام کے احکام کی پابندی کی تاکید کی تھی، اس میں ان لوگوں پر وعید ہے،جو حدود کے مخالف اور منکر ہیں۔ اس وعید میں ان کیلئے دنیا میں بھی انجام کار ذلت و خواری اور ان کے کفریہ عزائم کی ناکامی کا بیان ہے اور آخرت میں عذاب الیم کا۔
احصہ… میں اس پر تنبیہ ہے کہ غافل انسان دنیا میں گناہ اور فسق و فجور کے کام کرتا رہتا ہے، جو اس کو یاد بھی نہیں رہتے اور بھولنے کا سبب دراصل یہ ہوتا ہے کہ وہ اس کام کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، اس لئے ذہن میں بھی نہیں رہتا۔ وہ سب حق تعالیٰ کے پاس لکھے ہوئے ہیں۔ یہ تو کرکے بھول گئے، مگر خداپاک کو سب یاد ہیں۔ سب پر محاسبہ اور عذاب ہوگا۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post