فرشتوں کی عجیب دنیا

0

فرشتوں اور جنات کا عجیب واقعہ
حضرت جریر (البجلیؓ) فرماتے ہیں: میں ایک گھڑ سوار کے پاس گیا اور ’’ما شاء اﷲ لا حول و لا قوۃ الا باﷲ‘‘ کہا۔ یہ کلمہ مجھ سے ایک آدمی نے سنا تو کہا یہ کونسا کلمہ ہے، جسے میں نے جب سے آسمان سے سنا ہے، پھر کسی سے نہیں سنا؟ تو حضرت جریرؓ نے فرمایا تو کون ہے اور آسمان کی بات کیسی ہے؟ تو اس نے بتلایا: میں کسریٰ بادشاہ کے ساتھ تھا تو اس نے مجھے اپنے کسی کام کی طرف بھیجا تو میں چلا گیا، جب واپس لوٹا تو شیطان میری شکل اختیار کر کے میری بیوی کے پاس جاتا رہا، پھر وہ میرے سامنے ظاہر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے ساتھ شرط باندھو کہ ایک دن میرا ہوگا اور ایک دن تیرا، ورنہ میں تجھے ہلاک کردوںگا۔ تو میں اس کی بات پر رضامند ہوگیا اور وہ میرا ہم نشین بن گیا، وہ مجھ سے باتیں کرتا تھا اور میں اس سے۔
اس نے ایک دفعہ بتلایا کہ میں ان شیاطین سے ہوں، جو (آسمان سے) باتیں چُرا لاتے ہیں، آج رات میری باری ہے۔ میں نے کہا: کیا تجھ میں اس کی قوت ہے کہ میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟ اس نے کہا ہاں۔ پھر اس نے تیاری کی اور میرے پاس آیا تو کہا میرے گدی کے بالوں سے پکڑ لے۔ خبردار ان کو چھوڑنا مت، ورنہ ہلاک ہو جائے گا۔
پھر وہ اڑنے لگا حتیٰ کہ میں آسمان کو جا چھوا تو میں نے ایک کہنے والے (فرشتے) سے سنا جو کہہ رہا تھا ’’ماشاء اﷲ لا حول ولا قوۃ الا باﷲ‘‘ تو باتیں چرانے والے جنات منہ کے بل گر گئے اور میں بھی گر گیا۔ پھر جب میں اپنے گھر لوٹا تو میں نے اس جن کو دیکھا جو کئی دنوں کے بعد میرے گھر لوٹا، میں نے یہی کہنا شروع کردیا:
’’ما شاء اﷲ لا حول و لا قوۃ الا باﷲ‘‘
تو وہ اس سے پگلنا شروع ہوگیا، حتیٰ کہ مکھی جتنا ہو گیا، پھر اس نے مجھ سے کہا: تو نے اپنے آپ کو محفوظ کرلیا تو اس طرح سے وہ ہم سے الگ ہو گیا۔
(ابن مندہ فی الصحابہ (منہ) ابن ابی الدنیا تفصیلا و کتاب العجائب ابو عبدالرحمن ہروی (لقط المرجان فی احکام الجان علامہ سیوطی صفحہ171)۔ قال الغماری فی ہامش الحبائک ھذا الخبر باطل۔)
(فائدہ) اس روایت سے معلوم ہوا کہ فرشتے باتیں چرانے والے شیاطین کو آسمان کے پاس سے بھگاتے ہیں اور یہ کلمہ مذکورہ شیاطین شرارتوں سے انسان کو امن دیتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More