خلیفہ سے ایک شخص کو معاف کروانا
حضرت رجاء بن حیوہؒ کے بنو امیہ کے ساتھ سچائی اور اخلاص و محبت کے واقعات تاریخ کے روشن صفحات پر محفوظ ہیں اور ہمیشہ بعد کے آنے والے لوگ، اپنے بڑوں کے یہ واقعات بیان کرتے رہیں گے۔ ان میں سے ایک واقعہ یہ ہے:
ایک روز عبدالملک بن مروان کی مجلس میں ایک شخص کا تذکرہ ہوا۔ کہنے والے نے کہا کہ وہ آپ کے مخالفین کا مددگار ہے اور بنواُمیہ کو بری نگاہ سے دیکھتا ہے۔ خلفائِ بنواُمیہ کی ہر جگہ برائی کرتا رہتا ہے۔
یہ باتیں سن کر خلیفہ غصہ سے بھڑک اٹھے۔ انہوں نے آگ بگولا ہو کر کہا: خدا کی قسم! اگر وہ میرے قابو میں آگیا تو میں اس کو بہت بڑی سزا دوں گا اور اس کی گردن پر تلوار رکھ دوں گا۔ دنیا اس کا حشر دیکھے گی۔ پھر اپنے کارندوں سے کہا اسے پکڑ کر میرے پاس لاؤ۔
زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ حق تعالیٰ نے انہیں اس شخص پر قابو دے دیا۔ جب خلیفہ کی نظر اس پر پڑی تو وہ آگ بگولہ ہوگئے اور قریب تھا کہ اس کی گردن اڑانے کا حکم دیتے، لیکن حضرت رجاء بن حیوہؒ کھڑے ہو کر فرمانے لگے:
امیر المؤمنین! خدا تعالیٰ نے آپ کو قدرت، طاقت اور حکومت عطا کی ہے، جو آپ کو پسند ہے، تو (آپ کو ان نعمتوں کا شکر بجالانا چاہئے اور ان نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ) آپ ایسے کام کریں، جو خدا تعالیٰ کو پسند ہوں۔ چوں کہ حق تعالیٰ کو معاف کرنا اور درگزر کرنا پسند ہے، لہٰذا آپ بھی اسے معاف کردیں۔
یہ بات سن کر خلیفہ کا دل ٹھنڈا ہوا اور غصہ جاتا رہا، اس شخص کو معاف کردیا اور اسے خوش کرنے کے لیے انعام واکرام سے نوازا اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔
بر وقت اہم اور درست مشورہ دینا
جب امیر المؤمنین ولید بن عبد الملک کا انتقال ہوا اور ان کے بھائی سلیمان بن عبد الملک خلیفہ بنے، تو حضرت رجاء بن حیوۃؒ کی عزت و مرتبہ میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوگیا۔ خلیفہ سلیمان کو آپ پر بہت زیادہ بھروسہ اور بہت اعتماد تھا، ہر چھوٹے بڑے معاملے میں ان سے ضرور مشورہ لیتے۔
یوں تو حضرت رجاء بن حیوۃؒ نے سلیمان بن عبد الملک کی وزارت میں رہتے ہوئے بہت سے اچھے اور عظیم الشان مشورے دیئے، لیکن ان میں سب سے اہم اور قیمتی مشورہ اور بہترین تدبیر وہ ہے جو انہوں نے اس وقت کی، جب کہ سلیمان کے انتقال کا وقت قریب تھا اور ان کے بعد کسی کو بادشاہ بنایا جانا تھا۔ اس کیلئے سلیمان کس کا نام لکھ کر جائیں، یہ مسلمانوں کیلئے ایک مشکل گھڑی تھی۔
اس وقت حکمت اور جرأت کے ساتھ حضرت رجاء بن حیوۃؒ نے حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کے خلیفہ بننے کیلئے آسانیاں فراہم کیں، یہ یقیناً آپ کا ایک تاریخی کارنامہ ہے۔
حضرت رجاء بن حیوۃؒ بیان کرتے ہیں:
امیر المؤمنین نے قسطنطنیہ فتح کرنے کیلئے اپنے بھائی مسلمہ بن عبد الملک کی قیادت میں ایک عظیم لشکر روانہ کیا ہوا تھا۔ لشکر کے ساتھ ان کا بیٹا داؤد اور دیگر بہت سے شاہی خاندان کے افراد بھی شامل تھے، انہوں نے اس بات پر قسم اٹھا رکھی تھی کہ قسطنطنیہ فتح کر کے واپس آئیں گے یا شہید ہوجائیں گے۔
جب جمعہ کی نماز کا وقت قریب آیا، امیر المؤمنین نے خوب اچھی طرح وضو کیا، سبز رنگ کا لباس پہنا، سر پر پگڑی باندھی، پھر آئینے میں اپنے حسن و جمال اور قیمتی لباس پر خوش ہوتے ہوئے دیکھا، اس وقت ان کی عمر صرف چالیس برس تھی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post