معارف القرآن

0

اسباب نزول:
پنجم: ایک بار نبی کریمؐ صفہ مسجد میں تشریف رکھتے تھے اور مجلس میں مجمع زیادہ تھا۔ چند صحابہ کرامؓ جو غزوئہ بدر کے شرکاء میں سے تھے، آئے تو ان کو کہیں جگہ نہ ملی اور نہ اہل مجلس نے ایسا کیا کہ مل جل کر بیٹھ جاتے، جس سے جگہ کھل جاتی۔ آپؐ نے جب دیکھا تو بعض آدمیوں کو مجلس سے اٹھنے کے لئے فرما دیا۔ منافقین نے طعن کیا کہ یہ کونسی انصاف کی بات ہے، اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ حق تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو اپنے بھائی کے لئے جگہ کھول دے۔ سولوگوں نے جگہ کھول دی۔ اس پر آیت ’’یا ایھا الذین آمنوا اذا قیل…‘‘ نازل ہوئی۔ (رواہ ابن کثیر عن ابی حاتم) مجموعہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اول آپؐ نے جگہ کھولنے کے لئے فرمایا ہوگا، بعضوں نے تو جگہ کھول دی، جو کافی نہ ہوئی اور بعضوں نے جگہ نہیں کھولی، آپؐ نے تادیباً جیسے مدارس کے طلبہ میں ہوتا ہے، انہیں اٹھ جانے کے لئے فرمایا جو کہ منافقین کو ناگوار ہوا۔
ششم: بعض اغنیاء حضور اقدسؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر بڑی دیر تک آپؐ سے سرگوشی کیا کرتے اور فقراء کو استفادے کا وقت کم ملتا۔ آپؐ کو ان لوگوں کا دیر تک بیٹھنا اور دیر تک سرگوشی کرنا ناگوار گزرتا۔ اس پر آیت ’’اذا ناجیتم…‘‘ نازل ہوئی۔ فتح البیان میں زید بن اسلم سے بلا سند نقل کیا ہے کہ یہود و منافقین بلاضرورت آپؐ سے سرگوشیاں کرتے، مسلمانوں کو اس خیال سے کہ شاید کسی نقصان دہ بات کی سرگوشی ہو ناگوار گزرتا، اس پر ان کو منع کیا گیا، جس کا ذکر آیت ’’نھوا عن النجویٰ‘‘ میں ہے۔ مگر جب وہ باز نہ آئے تو یہ حکم نازل ہوا ’’اذا ناجیتم…‘‘ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اہل باطل اس سرگوشی سے رک گئے، کیونکہ حب مال کی وجہ سے صدقہ ان کو گوارا نہ تھا۔
ہفتم: جب نبی کریمؐ سے سرگوشی کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم ہوا توبہت سے آدمی ضروری بات کرنے سے رک گئے، اس پر آیت ’’ء اشفقتم‘‘ نازل ہوئی۔ حضرت حکیم الامتؒ نے فرمایا کہ صدقہ دینے کے حکم میں پہلے بھی ’’فان لم تجدوا‘‘ میں ناداروں کو رخصت دیدی گئی تھی۔ لیکن بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ نہ تو بالکل نادار ہوتے ہیں اور نہ پورے صاحب ثروت ہوتے ہیں، گوصاحب نصاب ہوں۔ غالباً ایسے لوگوں کو تنگی پیش آئی ہوگی کہ کم وسعتی کی وجہ سے تو خرچ کرنا شاق ہوا اور اپنی ناداری میں بھی شبہ ہوا، اس لئے نہ صدقہ دے سکے اور نہ اپنے کو محل رخصت سمجھا اور سرگوشی کرنا کوئی عبادت نہ تھی کہ اس کا چھوڑنا ملامت کا سبب ہوسکے، اس لئے رک گئے۔ (الروایات کلھا فی الدر المنثور) ان اسباب نزول سے فہم تفسیر میں اعانت و سہولت ہوگی۔ (از بیان القرآن) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More