معارف و مسائل
بعض آدابِ مجلس:
یا ایھا الذین آمنوا… یہ حکم عام مجالس ہے، جہاں مسلمانوں ا اجتماع ہو کہ جب مجلس میں کچھ لوگ بعد میں آجائیں تو مسلمان ان کے لئے جگہ دینے کی کوشش کریں اور سمٹ کر بیٹھ جائیں، ایسا کرنے پر حق تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ ان کے لئے وسعت پیدا فرما دیں گے۔ یہ وسعت آخرت میں تو ظاہر ہی ہے، کچھ بعد نہیں کہ دنیوی معیشت میں بھی وسعت ہو۔
اس آیت میں دوسرا حکم آداب مجلس کے متعلق یہ ہے کہ ’’جب (تم میں سے کسی سے) کہا جائے کہ مجلس سے اٹھ جائو تو اسے چاہئے کہ اٹھ جائے۔‘‘ اس آیت میں لفظ ’’قیل‘‘ مجہول استعمال فرمایا ہے، اس کا ذکر نہیں کہ یہ کہنے والا کون ہو، مگر احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خود آنے والے شخص کو اپنے لئے جگہ کرنے کے واسطے کسی کو اس کی جگہ سے اٹھانا جائز نہیں۔
صحیحین اور مسند احمد میں حضرت ابن عمرؓ کی روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ ’’کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ نہ بیٹھے، بلکہ مجلس میں کشادگی پیدا کرکے آنے والے کو جگہ دے دیا کرو۔ ‘‘ (ابن کثیر)
اس سے معلوم ہوا کہ کسی کو اس کی جگہ سے اٹھ جانے کے لئے کہنا آنے والے شخص کے لئے جائز نہیں، اس لئے ظاہر یہ ہے کہ اس کا کہنے والا میر مجلس یا مجلس کا انتظام کرنے ولے افراد ہوں گے، تو مطلب آیت کا یہ ہوا کہ اگر میر مجلس یا اس کی طرف سے مقررکردہ منتظمین کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا جانے کے لئے کہیں تو ادب مجلس یہ ہے کہ ان سے مزاحمت نہ کرے، اپنی جگہ سے اٹھ جائے، کیونکہ بعض اوقات خود صاحب مجلس کسی ضرورت سے خلوت اختیار کرنا چاہتا ہے، یا کچھ مخصوص لوگوں سے کوئی راز کی بات کرنا چاہتا ہے یا بعد میں آنے والے حضرات کے لئے اس کے سوا کوئی انتظام نہیں پاتا کہ بعض بے تکلف لوگوں کو مجلس سے اٹھادے، جن کے متعلق ہو کہ ان کا کوئی نقصان مجلس سے اٹھنے میں نہیں ہوگا، یہ دوسرے وقت میں استفادہ کرسکیں گے۔
البتہ صاحب مجلس یا منتظمین مجلس کے لئے یہ لازم ہے کہ طریقہ ایسا اختیار کریں کہ اٹھنے والا اپنی خفت محسوس نہ کرے اور اس کو ایذا نہ پہنچے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post