احمد نجیب زادے
مقبوضہ کشمیر کے بعد آسام اور تری پورہ ریاستیں بھی بھارت کے ہاتھ سے پھسلنے لگیں۔ مذکورہ ریاستوں میں علیحدگی پسند تحریکوں کو دبانے کیلئے ’’الفا‘‘ اور ’’این ایل ایف‘‘ باغیوں کے نام پر بھارتی افواج دو برس کے دوران سینکڑوں سویلین کو قتل اور خواتین و بچوں سمیت ہزاروں افراد کو زخمی و معذور کر چکی ہیں۔ جبکہ بھارتی سیکورٹی فورسز، قدرتی و معدنی وسائل سے مالامال دونوں ریاستوں پر قبضہ جمائے رکھنے کیلئے دیگر مظالم بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارتی افواج آسام اور تری پورہ میں خواتین سے زیادتیوں، جعلی انکائونٹرز اور اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں۔ بھارتی اور عالمی میڈیا کے مطابق آسام میں کمیونسٹ علیحدگی پسندوں ’’الفا‘‘ کے خلاف کارروائیوں کے نام پر دو سال میں 700 عام شہری ہلاک کئے گئے جبکہ بھارتی فوج کے آپریشن میں زخمیوں اور معذوروں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ادھر بنگلہ دیش سے ملحق ریاست تری پورہ میں نیشنل لبریشن فرنٹ (این ایل ایف) کے خلاف فوجی آپریشن میں 340 عام شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ مقامی میڈیا اور فیکٹ فائنڈنگ مشن سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے بتایا ہے کہ بھارتی افواج کا انسانی حقوق کا ریکارڈ انتہائی ابتر ہے، جس میں ریگولر بھارتی افواج، بلیک کیٹ کمانڈوز، بارڈر سیکورٹی فورس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس سمیت اسپیشل آپریشن گروپ برابر کے شریک ہیں۔ انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ مغربی تری پورہ کے سپاہلاجا ضلع سمیت متعدد علاقوں میں بھارتی افواج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں سے 6,500 خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔ ان گھرانوں نے خود کو پناہ گزین کا درجہ دیئے جانے کی مانگ کی ہے۔ ویسٹ تری پورہ کے ضلع کمشنر سندپ نام دیو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اب تک چھے ہزار پانچ سو خاندان بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ سویلین ہلاکتوں کی تعداد کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں بے گھر خاندانوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے ریاستی صدر مقام اگر تلہ میں زبردست مظاہرہ بھی کیا ہے۔ مقامی پولیس کمانڈر اور بی ایس ایف سمیت سی آر پی ایف کمانڈرز کا کہنا ہے کہ تری پورہ کے علیحدگی پسندوں کو بنگلہ دیش میں بھارت مخالف تنظیموں کی جانب سے تربیت دی جاتی ہے جو بعد ازاں بھارتی سیکورٹی فورسز کیخلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔ ادھر آسام ٹریبون نے بتایا ہے کہ 1970ء کی دہائی سے ایک الگ ریاست کے قیام کیلئے بر سر پیکار گروپ ’’الفا‘‘ (یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام) کیخلاف بھارتی افواج کی کارروائیوں میں گزشتہ دو برس میں سات سو عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ گزشتہ دو دہائیوں میں آسام میں بھارتی افواج کے ہاتھوں سویلین ہلاکتوں کی تعداد تیس ہزار ہوچکی ہے۔ سویلین ہلاکتوں کے لحاظ سے سب اہم ریاست کشمیر ہے، جہاں اس وقت بھی چھے لاکھ سے زیادہ بھارتی مسلح افواج اور پیرا ملٹری فورسز کے دستے کشمیریوں کیخلاف تشدد کی کارروائیاں کررہے ہیں۔ تین دہائیوں میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید، پچاس ہزار کو معذور اور بیس ہزار سے زیادہ کو غائب کیا جاچکا ہے۔ عالمی تنظیموں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹوں میں تصدیق کی ہے کہ بھارتی افواج کی جانب سے کشمیر کے مختلف علاقوں میں پیلٹ گنوں سے عام کشمیریوں کیخلاف سنگین کارروائیاں شروع ہیں اور بینائی سے محروم ہوجانے والے کشمیریوں کی تعداد دس ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی 2018ء کی ہیومن رائٹس رپورٹ میں بھارتی افواج کو کشمیر میں تشدد کا سب سے بڑا ذمہ دار ٹھیرایا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء میں بھارتی مسلح افواج نے کشمیر میں 211 عام افراد کو شہید کیا۔ 2018ء میں سویلین کشمیریوں کی شہادتیں 147رہیں۔
٭٭٭٭٭