کراچی کی میئرشپ پی ٹی آئی کے لئے ناقابل حصول ہوگئی

0

امت رپورٹ
تحریک انصاف کی جانب سے آئندہ بلدیاتی الیکشن میں کراچی میں اپنا میئر لانے کا خواب پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ شہر میں دو ہفتے سے جاری ’’چمکتا دمکتا کراچی رابطہ عوام مہم‘‘ بری طرح ناکام ہونے کے بعد بعض علاقوں میں ممبر سازی کیلئے قائم کئے گئے کیمپ ختم کردیئے گئے۔ گندگی اور کچرے کے ڈھیروں سے پریشان شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی رہنمائوں نے سخت مایوس کیا ہے۔ شہر گندگی کا ڈھیر بن گیا، اب تبدیلی کے نام پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ تحریک انصاف کو اس لئے ووٹ دیا تھا کہ عوام کے بنیادی مسائل حل کئے جائیں گے۔ لیکن کراچی کی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب بلدیاتی نظام میں تبدیلی کے نام پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کے آٹھ ماہ بعد متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں متحرک ہونے والے پی ٹی آئی رہنمائوں کو عوام کی جانب سے گھاس نہیں ڈالی جارہی ہے۔ بلدیاتی نظام پر کنٹرول کرنے کے دعویدار تحریک انصاف، کراچی میں اپنی اہمیت کھوتی جارہی ہے۔ شہر کے چھ اضلاع میں تحریک انصاف کے مقامی عہدیداروں اور منتخب نمائندوں کی عوامی مسائل سے عدم دلچسپی کی وجہ سے شہری شدید مشتعل ہیں۔ کے ایم سی کی انہدامی کارروائیوں کی وجہ سے کورنگی، شاہ فیصل کالونی، اولڈ سٹی ایریا اور صدر میں تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کی مقبولیت کا گراف بری طرح گر گیا ہے۔ کیونکہ ان کی جانب سے انہدامی کارروائی کو جائز قرار دیا گیا تھا۔ عوام کا کہنا ہے کہ عام انتخابات سے قبل تحریک انصاف نے کراچی کے شہریوں کو تبدیلی کے نام پر سہنرے خواب دکھائے تھے اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ پانی، بجلی، سیوریج، صحت، تعلیم، سڑکوں اور ٹرانسپورٹ سمیت عوام کو درپیش تمام مسائل حل کرائیں گے، جس پر کراچی کے شہریوں اور متحدہ کے زیر اثر علاقوں کے مکینوں نے بھی پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی امیدواروں کو کئی نشستوں پر کامیابی دلوائی تھی۔ لیکن الیکشن کے آٹھ ماہ بعد بھی کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا اور شہر کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے کامیابی کے بعد کبھی اپنے حلقوں کا دورہ نہیں کیا اور اپنے ووٹر سے کوئی رابطہ نہیں رکھا ہے۔ تحریک انصاف کے علاقائی ذمہ دار کچھ عرصہ علاقوں میں متحرک رہے اور اس دوران کراچی کے بلدیاتی نظام پر قبضے کی کوشش کی گئی۔ عوام کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی والوں نے مکینوں سے بلدیاتی نمائندوں سمیت، کے ایم سی، واٹر بورڈ اور شہری حکومت کے دیگر اداروں کے کرپٹ اہلکاروں کیخلاف درخواستیں وصول کی تھیں اور لوگوں کو کہا گیا تھا کہ اب یونین کونسل آفس، کے ایم سی اور واٹر بورڈ کے دفتر نہ جائیں بلکہ پی ٹی آئی کے رابطہ دفاتر میں شکایات درج کرائیں۔ لیکن عوام کی جانب سے شکایات کے ڈھیر لگائے جانے نے کے باوجود مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے ذمہ دار کچھ عرصہ تک بلدیاتی اداروں میں جاکر عوام کے مسائل حل کرانے کے ڈرامے کرتے رہے اور پھر رفتہ رفتہ علاقوں سے غائب ہوگئے۔ دوسری جانب متحدہ کے بلدیاتی نظام میں شامل ذمہ دار پی ٹی آئی کو ووٹ دینے پر ان علاقوں میں انتقامی کارروائی کرنے لگے۔ سیوریج لائنیں بند کی گئیں۔ ابلتے گٹروں کو نہیں کھلوایا گیا اور معمول کی صفائی کا کام بند کرادیا گیا۔ جب لوگوں نے شکایات کیں تو کہا گیا کہ ان کے پاس جائو، جن کو الیکشن میں ووٹ دیئے تھے۔ اس وقت شہر کی صورتحال یہ ہے کہ گارڈن، بلدیہ، کورنگی، رسالہ، سولجربازار، شاہ فیصل کالونی، اولڈ سٹی ایریا اور صدر سمیت دیگر علاقوں میں سیوریج کا پانی سڑکوں پر کئی روز سے موجود ہے، گٹر ابل رہے ہیں۔ کچرہ کنڈیاں کچرے سے اٹی ہوئی ہیں اور بہت سے علاقوں میں پینے کا پانی نہیں آرہا ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں بلدیہ کراچی کے میئر وسیم اختر بے رحمانہ انہدامی کارروائیوں کے ذریعے شہریوں سے تحریک انصاف کو جتوانے کا بدلہ لے رہے ہیں۔ کے ایم سی کی لیز دکانیں مسمار کرکے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کردیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان این اے 241 سے کامیاب ہوئے تھے۔ اب ان کے حلقے کے تاجر اور مکین پی ٹی آئی کو کوس رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب انہیں انہدامی نوٹس دیئے گئے تھے تو وہ تحریک انصاف کے مقامی ذمہ داران کے پاس گئے تھے اور انہیں کارروائی رکوانے کی درخواست کی تھی۔ جس پر انہیں کہا گیا کہ کراچی میں غیر قانونی دکانوں اور گھروں کو گرانے کی کارروائی پر تحریک انصاف کوئی بات نہیں کرے گی۔ یہی صورتحال شاہ فیصل ٹاؤن میں ہوئی۔ وہاں کے مکینوں نے این اے 239 سے کامیاب ہونے والے تحریک انصاف کے اکرم چیمہ اور دیگر ذمہ داران کو بلوایا گیا، لیکن تاہم کوئی نہیں آیا۔ شہر میں تجاوزات کے نام پر کارروائی جاری ہے۔ شہری پانی، بجلی، سیوریج اور دیگر مسائل کی وجہ سے پریشان ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف سے جو امیدیں وابستہ کی تھیں وہ ٹوت گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے مقامی ذمہ دار ذاتی مفادات کے حصول کیلئے سرگرم ہیں اور لوگوں کو تسلی دے رہے ہیں کہ وزیراعظم جلد کراچی آکر بڑے پیکیج کا اعلان کریں گے۔ عوام کو یہ دلاسہ بھی دیا جارہا ہے کہ صدر مملکت اور گورنر سندھ بھی کراچی کے عوام کو سہولتوں فراہمی کیلئے کوشاں ہیں اور وفاق سے جلد فنڈز حاصل کریں گے۔ پی ٹی آئی والے یہ دعویٰ بھی کررہے ہیں کہ کراچی کا بلدیاتی نظام تبدیل کریں گے۔ لیکن اب عوام کو ان کے کسی وعدے پر اعتبار نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کی مقبولیت کے گرتے ہوئے گراف کو دیکھتے ہوئے دو ہفتے قبل کراچی میں تحریک انصاف کے ذمہ داران متحرک ہوئے تھے اور ’’چمکتا دمکتا کراچی مہم‘‘ شروع کی گئی تھی۔ تحریک انصاف نے علاقوں میں اپنے بند دفاتر کھولے تھے اور رابطہ مہم کیلئے کیمپ لگائے تھے۔ لوگوں کو کہا جارہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی رکنیت حاصل کرکے کارڈ بنوائیں۔ تاکہ انہیں صحت کارڈ اور دیگر معاملات میں اولیت دی جائے۔ تاہم لوگوں نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔ جس کی وجہ سے یہ مہم ناکام ہوگئی اور گزشتہ اتوار کو بعض علاقوں میں رابطہ عوام مہم ختم کردی گئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں تبدیلی کے نام پر دوبارہ دھوکہ نہیں کھائیں گے
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More