نمائندہ امت
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے سے سب سے زیادہ خوشی ان 2 ہزار 107 پاکستانی خاندانوں کو ہوئی جن کے پیاروں کو سعودی جیلوں سے رہائی دی جارہی ہے۔ اس اعلان سے ملتان کے مرید عباس، کراچی کے منور اور فیصل آباد کے محمد اکبر جیسے لوگوں کے خاندانوں میں امید اور خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد کے دورے سے ان لوک فنکاروں کی بھی کمائی ہوگئی جنہیں محمد بن سلمان کے استقبال میں اسلام آباد کی سڑکوں پر ڈھول بجانے اور رقص کرنے کی ڈیوٹی سونپی گئی تھی۔ ملک کے مختلف شہروں سے بلائے گئے لوک فنکاروں کے گروپس نے تمام صوبوں کی ثقافت اور علاقائی رقص بھی پیش کئے۔ لوک ثقافت اجاگر کرنے اور مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے ان فنکاروں نے علاقائی لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ ان فنکاروں کے طائفوں میں مجموعی طور پر بارہ سو افراد تھے، جن میں خواتین لوک فنکار بھی شامل تھیں۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ اور قیام و طعام کے اخراجات کے علاوہ ہر گروپ کو 18 سے 20 ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے شہر کے تینوں فائیو اسٹار ہوٹلز بھی بک کرائے تھے جن میں سعودی وفد میں شامل مہمانوں کو ٹھہرایا گیا۔ جبکہ ولی عہد اور شاہی خاندان کی بعض دیگر شخصیات نے وزیر اعظم ہاؤس میں قیام کیا۔ اسی طرح وفاقی حکومت نے کروڑوں روپے کرایہ ادا کر کے تین سو سے زائد لگژری گاڑیاں، پرائیویٹ مالکان اور کمپنیوں سے چار دن کیلئے کرائے پر حاصل کی تھیں۔ پہلے سے اے ون کنڈیشن میں موجود ان گاڑیوں کو مزید دیدہ زیب و آرام دہ بنانے کیلئے بھاری اخراجات الگ کئے گئے تھے۔
ولی عہد محمد بن سلمان کو اس موقع پر خصوصی پشاوری چپل، جسے اس کے کاریگر چچا نورالدین نے ’’کپتان پشاوری چپل‘‘ کا نام دے رکھا ہے، اس کے دو جوڑے بھی پیش کئے گئے۔ وزیر اعظم عمران خان مذکورہ چپل اسی کاریگر سے بنواتے ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری اور پشاور زلمے کے کپتان ڈیرن سیمی سمیت کئی شخصیات اس کاریگر سے چپل بنوا چکی ہیں۔ محمد بن سلمان کیلئے اس چپل کا آرڈر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دیا تھا اور انہی وساطت سے یہ ولی عہد شہزادے کو پیش کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو پیش کرنے کیلئے چپل کے چھ جوڑے تیار کئے گئے تھے، جن میں سے دو کا حتمی انتخاب ہوا۔ ولی عہد کی آمد کے موقع پر فضا میں چھوڑنے کیلئے تین ہزار کبوتر راولپنڈی کے علاوہ اٹک اور پشاور کے پرندہ بازاروں سے خریدے گئے۔ لیکن شہزادے کی رات آٹھ بجے آمد اور اندھیرا چھا جانے کی وجہ سے یہ پروگرام نہ ہوسکا۔
صدر عارف علوی نے ایوان صدر میں شہزادہ محمد بن سلمان کو نشان پاکستان پیش کیا۔ محمد بن سلمان 24 ویں غیر ملکی شخصیت ہیں جنہیں یہ اعزاز بخشا گیا ہے۔ ایوان صدر میں ملٹری بینڈ نے پاکستان کے مختلف قومی نغموں کی دھنیں پیش کر کے معزز مہمان کو ان کی آمد کے موقع پر خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر صدر عارف علوی، وزیر اعظم، وفاقی وزرا اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ سعودی ولی عہد کے اعزاز میں دی گئی کسی تقریب میں حزب اختلاف کے کسی رہنما کو مدعو نہیں کیا گیا۔ البتہ چیئرمین سینیٹ کے وفد میں حزب اختلاف کے بعض ممبران نے بھی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ ن لیگی سینٹر مشاہداللہ خان کے مطابق اس ملاقات کے دوران انہوں نے محمد بن سلمان کو مسلم لیگ (ن) کے قائدین نواز شریف اور شہباز شریف کا سلام اور خیر مقدمی جذبات پنچائے جس پر سعودی ولی عہد نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے شریف برادران کیلئے نیک تمناؤں اور مثبت جذبات کا اظہار کیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان کے مطابق انہوں نے دوران ملاقات سعودی ولی عہد کے توجہ کشیمر میں بھارتی مظالم کی جانب بھی دلائی اور ان سے درخواست کی کہ اپنے دورہ بھارت کے موقع پر وہ بھاتی حکام سے اس سلسلے میں بات کریں اور کشمیریوں پر ظلم رکوائیں۔
وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اس دورے کے موقع پر آمد اور روانگی کے وقت بغل گیر ہونا، پاک سعودی تعلقات کی جانب ایک انتہائی مثبت قدم ہے۔ اس سے پہلے نواز شریف اور مرحوم شاہ عبداللہ انتہائی قریبی تعلق ہونے کے باوجود عرب روایت کے مطابق صرف گال ملاتے تھے۔ اب دونوں ممالک کے قائدین کے درمیان یہ ’’جپھی‘‘ خاص طور پر پاکستان کیلئے کتنی بار آور ثابت ہوتی ہے، یہ اگلے چند ماہ میں سامنے آجائے گا۔
٭٭٭٭٭