پلوامہ حملے کا تذکرہ بھارتی نصابی کتب میں ڈالنے کا فیصلہ

0

نذر الاسلام چودھری
بھارتی حکومت نے پلوامہ حملے کا تذکرہ اسکول اور کالجز کی نصابی کتب میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مودی سرکار کے اس اقدام کا مقصد بھارتی ہندو بچوں کے ذہن میں کشمیریوں کے خلاف زہر بھرنا ہے۔ ہندی اور معاشرتی علوم کی درسی کتابوں میں بتایا جائے گا کہ کشمیری مجاہدین ’’دہشت گرد‘‘ ہیں اور ایک ایسے ہی ’’دہشت گرد‘‘ عادل ڈار نے خودکش حملہ کرکے دیش کے ’’بہادر‘‘ فوجیوں کی جان لے لی تھی۔ بھارتی ریاست راجستھان کے وزیر تعلیم کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو بھیجے جانے والے مکتوب سے تصدیق ہوگئی ہے کہ پلوامہ حملے کا واقعہ نصاب کا حصہ بنایا جائے گا اور بھارتی اسکولوں اور کالجز کے طلبا و طالبات کو پڑھایا جائے گا کہ کس طرح ایک کشمیری نوجوان نے بھارتی فوجی قافلہ پر خود کش حملہ کرکے چھیالیس بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ ہندوستان ٹائمز نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارت بھر میں پلوامہ حملے کے بعد شدید عوامی رد عمل سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے دہلی، راجستھان، مہاراشٹر اور مدھیا پردیش میں اپنی نئی حکمت عملی کے تحت ان ریاستوں کے نصاب میں کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے خلاف مواد شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی نصابی کتب میں کشمیری تحریک آزادی کو ’’دہشت گردی‘‘ ظاہر کیا جائے گا۔ راجستھان کے ایجوکیشن منسٹر گووند سنگھ دوتاسرا نے ایک اخباری انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سب سے پہلے راجستھان ریاست میں پلوامہ حملہ کو نصابی کتب میں شائع کیا جائے گا۔ اس کیلئے متعلقہ ڈپارٹمنٹ اور مصنفوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ سے جب یہ استفسار کیا گیا کہ آیا کتابوں میں پلوامہ کا سبق پڑھائے جانے کا ایک مطلب یہ نہیں ہوگا کہ ہم خود کشمیر کو ایک متنازع علاقہ تسلیم کررہے ہیں؟ تو اس بات کا جواب دیتے ہوئے گووند سنگھ دوتاسرا نے اس تاثر کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی نئی ہندو نسلوں کو بتائیں کہ کشمیری اور پاکستانی عوام بھارت سے نفرت کرتے ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے کہ بھارت دیش کو اور بھارتی افواج کو نقصان پہنچایا جائے۔ گووند سنگھ دوتاسرا نے دعویٰ کیا کہ ہم ان اسباق میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں سرجیکل اسٹرائیک کا ایک سبق بھی شامل کریں گے تاکہ بھارتی قوم کو علم ہوکہ مودی حکومت میں پہلی بار پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کی گئی تھی۔ راجستھان کے ایجوکیشن منسٹر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں پلوامہ کا حملہ کشمیریوں کی نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم اس سلسلہ میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں اور بالخصوص سی آر پی ایف کے چھیالیس جوانوں کی جان دیش پر قربان کرنے کو اجاگر کریں گے۔ راجستھان کے ایجوکیشن منسٹر نے بتایا کہ ہم نے مرکزی حکومت کو مکتوب لکھ کر اس سلسلے میں اِجازت طلب کرلی ہے اور جلد ایک کمیٹی بھی قائم کردی جائے گی۔ یہ کمیٹی پلوامہ حملے سمیت تمام بڑی کارروائیوں کو نصابی کتابوں میں شامل کرنے کیلئے مواد، ماہرین کو بھیجے گی جو اسباق کے مواد کو ایڈٹ کرکے تصاویر کے ساتھ اسباق کو فائنل کریں گے۔ اس طرح پہلے راجستھان اور اس کے بعد دیگر ریاستوں کی نصابی کتب بالخصوص ہندی اور سوشل اسٹڈیز کی کتابوں میں یہ اسباق شامل کئے جائیں گے۔ ادھر انڈین ایکسپریس نے ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ہلاک تمام بھارتی فوجیوں کو ایوارڈز دیئے جائیں گے اور ان کی تصاویر کو بھارتی ریاستوں کی نصابی کتابوں میں چھاپا جائے گا اور فوجی کا مختصر تعارف بھی پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی افواج نے 2001ء میں بنائے جانے والے ایک عسکری منصوبے ’’آپریشن کبڈی‘‘ کو دوبارہ اپنی میز پر لاکر رکھا ہے تاکہ اس فوجی آپریشن پر عمل درآمد کرکے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کا اہم ترین حصہ پاکستان سے چھین کر بھارت میں شامل کیا جائے۔ بھارتی جریدے اسکرول نے دعویٰ کیا ہے کہ 2001ء میں بھارتی مسلح افواج کی ناردرن کمانڈ نے بٹالک سیکٹر سے لداخ ریجن اور چھمب جوڑیاں، جموں سیکٹر میں ’’آپریشن کبڈی‘‘ پر عمل درآمد کرکے پاکستان کی درجنوں چوکیوں اور ایک آپریشن پوسٹ پر قبضہ کرنے کا پلان بنایا تھا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More