شیئرز کا کاروبار اور لائف انشورنس
سوال: (1) کیا شیئر مارکیٹ میں انوسٹ کرنا یا کسی کمپنی کا شیئر خرید کر منافع کمانا جائز ہے؟ (2) لائف انشورنس پالیسی خریدنا کیسا ہے؟ براہ کرم، اس کے متعلق حلال و حرام کی پوری تفصیلات قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔
جواب: (1) اگر کمپنی کا کاروبار بنیادی طور پر جائز ہے، نیز وہ کمپنی مع اثاثہ موجود بھی ہے تو کسی کے لیے اس کے شیئرز خریدنا تاکہ اس کے اصل منافع میں شریک ہو شرعاً جائز ہے، بس شرط یہ ہے کہ کمپنی جو سودی لین دین کرتی ہے، اس سے بیزاری کا اظہار کرے، نیز سالانہ جو کچھ نفع ملے، اس میں سے سود کی مد (مثلاً فکسڈ ڈپوزٹ) میںآئے ہوئے حصے کو فقراء پر صدقہ کردے۔ اگر شیئرز خریدنے کا مقصد انہیں مارکیٹ میں فروخت کرکے نفع کمانا ہو تو خرید وفروخت کے جواز کے لیے یہ ضروری ہے کہ فروخت کنندہ کے حق میں شیئرز کی ڈلیوری ہو چکی ہو، ورنہ بیع قبل القبض ہونے کی وجہ سے یہ خرید وفروخت شرعاً جائز نہ ہوگی۔ نیز آپ بھی ڈلیوری سے پہلے اسے فروخت نہ کریں۔ (دیکھیں: فقہی مقالات: 1/14، امداد الفتاوی: 2/48)
(2) لائف انشورنس پالیسی بنیادی طور پر سود پر مبنی پالیسی ہے اور قرآن وحدیث میں ’’سودی‘‘ معاملہ کرنے پر سخت وعیدیں آئی ہیں، لہٰذا لائف انشورنس پالیسی خریدنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ یہ مزید واضح ہو کہ لائف انشورنس میں سود کی طرح قمار (جوا) کا پہلو بھی پایا جاتا ہے، اس لیے اس سے بچنا بہت زیادہ ضروری ہے۔ (فتویٰ :773-152T/sn=8/1 439، دارالافتاؑء، دارالعلوم دیوبند)
پروفائل پر اپنے ملک کا نام لکھیں
سوال: میں ایکfreelancing ویب سائٹ fiverr پر کام کرتا ہوں، میرے اکاؤنٹ پر ملک کا نام جرمنی لکھا ہوا ہے، میرا تعلق پاکستان سے ہے، اگر کوئی گاہک مجھ سے پوچھتا ہے تو میں اسے بتا دیتا ہوں کہ میں پاکستان سے ہوں۔ اب میں نے اپنے پروفائل میں لکھ دیا ہے کہ میں پاکستان سے ہوں۔ مہربانی فرما کر وضاحت فرما دیجیے۔
جواب: اگر آپ پاکستان کے ہیں تو آپ کے لیے اپنے اکاؤنٹ پر جرمنی لکھوانا یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے، جو ایک مسلمان کے لیے جائز نہیں، آپ اس کو ختم کرادیں، جہاں تک کمائی کا مسئلہ تو اگر آپ حدودِ شرع میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں تو اجرت پر حرام پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔ (فتویٰ :857-736/L=7/1439، دارالافتائ، دارالعلوم دیوبند)
Ghodpod کا بطور دوا استعمال
سوال: کیا دَوا کے طور پر Ghodpod (گوہ یا سانڈے جیسا ایک جانور ہے) کو کھایا جا سکتا ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جواب: جی نہیں، اس کا کھانا حرام ہے، آپ کس مرض کے لیے کھانا چاہتے ہیں، کیا اس کی متبادل کوئی دوا نہیں ہے؟ (فتویٰ :718-579/B=7/1439 دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
موذی جانور کو مارنا
سوال: اکثر ہمارے گھر کے باغیچے میں سانپ پھرتے رہتے ہیں، کیا ہم ان سانپوں کو مار سکتے ہیں؟ ہمارے پڑوسی ان سانپوں کو مارنے سے منع کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی بددعا تم کو اور تمہارے بچوں کو لگے گی۔ کیا یہ سچ ہے؟
جواب: ان سانپوں کو مار سکتے ہیں، حدیث میں سانپ، بچو اور موذی جانوروں کو مارنے کی ہدایت موجود ہے۔ (ترمذی شریف) (فتویٰ :718- 642/M=6/1439، دارالافتائ، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post