برہ اسلام نیوبرٹن (BARRAH ISLAM) کا تعلق امریکہ سے ہے۔ انہوں نے بھی کچھ عرصہ قبل تثلیث کو چھوڑ کر عقیدئہ توحید اپنا لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس کے فضل و کرم سے میں نے عیسائیت ترک کر کے اسلام قبول کرل یا ہے۔ میں نے یقینا بہت بڑا فیصلہ کیا ہے اور مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ میرے عیسائی دوست اور عزیز اس کا ادراک نہیں کر سیکیں گے کہ میں نے حضرت عیسیٰؑ کی الوہیت کا انکار کیوں کیا ہے؟ کاش وہ احساس کر لیں کہ عقیدئہ توحید تک پہنچنے کے لئے میں نے کس قدر مطالعہ کیا ہے اور کتنے لمبے عرصے تک غور و فکر سے کام لیا ہے۔
دراصل عیسائیت نے نظریاتی اور عملی اعتبار سے کبھی بھی مطمئن نہیں کیا۔ آبائی طور پر میرا تعلق کیتھولک فرقے سے تھا، لیکن ان کے بارے میں سوال کرنے کی اجازت نہیں ملتی تھی اور چرچ کے ذمہ دار حضرات گھور کر اور ڈانٹ کر خاموش رہنے کی تاکید کرتے تھے۔ مثال کے طور پر تثلیث کا عقیدہ میری عقل سے بالکل ماورا تھا جسے مضحکہ خیز دلیل کے ذریعے قابل فہم بنانے کی کوشش کی جاتی تھی۔ یعنی = 1+1+1 3۔
اسی طرح عیسائی طریق عبادت نے بھی مجھے کبھی متاثر نہ کیا۔ میرے اسکول ٹیچرز نے اصرار کے ساتھ ترغیب دی کہ میں عیسائی روایت پسندوں (CULTISTS) سے وابستہ ہو جاؤں، لیکن میرے ذوق اور وجدان نے اس طرز عبادت کو پسند نہ کیا کہ بے ہنگم شور، مصنوعی قسم کی خوشکن موسیقی اور جذباتی نوعیت کی شاعری جس کا جزو لازم تھا۔ میں جب ان لوگوں کو بے قابو ہو کر گاتے ہوئے سنتی اور قیمتی گٹاروں پر انگلیاں چلاتے ہوئے کبھی یہ آنسو بھی بہانے لگتے تو مجھے اچھے نہ لگتے۔
کیتھولک فرقے کے لوگ میرے اس سوال کا جواب نہ دے سکے کہ جب پروٹسٹنٹ بھی تین خداؤں کے پرستار ہیں تو میں ان کے ساتھ مل کر عبادت کیوں کروں؟
چنانچہ میرے ذہن میں ذرا بھی شبہ نہ رہا کہ حضرت مسیحؑ اور حضرت محمدؐ دونوں ایک ہی خدائے قدوس کے بندے اور پیغمبر ہیں اور دونوں کی تعلیمات میں کہیں کوئی اختلاف و تضاد نہیں ہے۔
عیسائیت کا یہ عقیدہ تو بالکل ہی خلاف عقل اور لایعنی ہے کہ یسوع مسیحؑ خود خدا ہیں۔ اگر ایسا ہے تو عیسائیوں ہی کے عقیدے کے مطابق انہیں پھانسی دے دی گئی تھی، پھر ایسے خدا کے بارے میں کیا تبصرہ کیا جائے جسے دشمنوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کے برعکس قرآن جگہ جگہ اس امر کا اعلان کرتا ہے کہ حضرت مسیحؑ خدا کے بندے اور پیغمبر تھے۔
بہرحال مجھے اسلام کی جس تعلیم نے سب سے زیادہ متاثر کیا، وہ عقیدئہ توحید ہے۔ کتنی وضاحت ہے اس مختصر سورت میں:
ترجمہ: ’’اے پیغمبر اعلان کر دیجئے کہ خدا ایک ہے۔ وہ بڑا ہی بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ کوئی اس کا ہم سر نہیں ہے۔‘‘ (سورۃ الاخلاص)
اسلام زندگی گزارنے کا ایک مکمل، بھرپور ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے۔ اسے خدا جلّ شانہ نے خود عطا فرمایا ہے اور اپنے آخری پیغمبرؐ کے ذریعے مرتب و منظم صورت میں بنی نوع انسان کی راہنمائی کے لیے مرحمت فرما دیا۔ چنانچہ اسلام آج ایک ایسا زندہ معجزہ اور جیتا جاگتا انقلاب ہے، جو انسانوں کو دنیا اور آخرت کی بہترین بھلائیاں عطا کرتا ہے۔
جہاں تک میں نے سمجھا ہے مومن وہ ہے جو مکمل طور پر اپنے آپ کو رب تعالیٰ کی اطاعت میں دے دیتا ہے اور اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ رب کی یاد میں گزرتا ہے۔ کاش عیسائی اس حقیقت کا ادارک کرلیں کہ حضرت مسیحؑ بھی مکمل مسلم تھے اور انہوں نے اپنے آپ کو رب کی رضا کے لیے وقف کردیا تھا۔ انہوں نے ہی یہ پیش گوئی فرمائی تھی کہ میرے بعد سیدنا موسیٰؑ کی طرح کے ایک پیغمبر مبعوث ہوں گے، جو حق و صداقت کی روح (SIPRIT OF TRUTH) ہوں گے اور یہ پیش گوئی حضرت محمدؐ پر ہی منطبق ہوتی ہے۔
اس طرح جب میں نے اسلام کو دریافت کیا تو دراصل حضرت مسیحؑ کی صحیح تعلیمات کو پا لیا۔ ابہام سے یقین تک پہنچ گئی اور اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آگئی۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post