حضوراکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
’’مردوں میں بہت لوگ کامل ہوئے، مگر عورتوں میں صرف تین خواتین: مریم بنت عمران، آسیہ زوجہ فرعون اور خدیجہ بنت خویلدؓ کامل ہوئیں۔‘‘ (الحدیث) علامہ احمد خلیل جمعہ لکھتے ہیں:
ایک فاضل محقق نے اس حدیث پرایک بہترین علمی لطیفہ لکھا ہے، وہ کہتے ہیں:
لطیفہ کی بات یہ ہے کہ ان تینوں خواتین میں ایک بات مشترک ہے، وہ یہ کہ ان میں سے ہر خاتون نے ایک بنی مرسل کی کفالت کی ہے، ان کے ساتھ اچھی مصاحبت اختیار کی ہے اور ان پر ایمان لائی ہے۔ بی بی آسیہؓ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پرورش کی، ان سے نیک سلوک کیا اور انہیں رسالت ملنے کے بعد ان کی تصدیق کی۔ بی بی مریم علیہا السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پرورش کی اور انہیں رسالت ملنے کے بعد ان کی تصدیق کی اور حضرت خدیجہؓ نے نبی اکرمؐ میں دل چسپی لی، اپنے نفس اور مال کے ذریعے آپؐ کی خدمت کی، آپؐ کے ساتھ اچھی مصاحبت اختیار کی اور جب آپؐ پر وحی نازل ہوئی تو سب سے پہلے آپؐ کی تصدیق کی۔ (جنت کی خوشخبری پانے والی خواتین، ص 34)
تاتاریوں کا قبولِ اسلام
جن لوگوں نے خون آشام تاتاری قوم کو اسلام کا حلقہ بہ گوش بنایا، ان میں بہت کم لوگوں کے نام دنیا کو معلوم ہیں، مگر ان کا یہ کارنامہ تاریخ عالم کے کسی تعمیری، اصلاحی یا انقلابی کارنامے سے کم نہیں۔ ان کا احسان نہ صرف مسلمانوں پر، نہ صرف مسیحی مغرب پر، بلکہ پوری انسانیت پر قیامت تک رہے گا کہ انہوں نے دنیا کو وحشت وبربریت اور ایک بے یقینی وسراسیمگی کی عالم گیر کیفیت سے نکال کر نظم و انضباط، علم دوستی وعلم پروری، جوہر شناسی اور فضل وکمال کی قدردانی کی فضا میں منتقل کردیا اور علم و فکر، تصنیف وتالیف، تدریس وتعلیم، فن و ادب نے ایک معتدل فضا اور فضل وکمال اور محنت وجگر کاری کی قدر کرنے والوں کے سائے میں نئے سرے سے اپنا سفر شروع کیا۔
چنگیز خان کی سلطنت اس کے انتقال کے بعد اس کے چار بیٹوں کی چار شاخوں میں بٹ گئی تھی۔ ان چاروں شاخوں میں اسلام کی اشاعت تیزی کے ساتھ شروع ہوگئی اور تاتاری خاقان اور ان کی دعوت وتبلیغ واثر سے تاتاری قوم مسلمان ہونا شروع ہوگئی۔ یہاں تک کہ ایک صدی کے اندر اندر تقریباً ساری تاتاری قوم مسلمان ہوگئی۔ (تفصیلات کے لیے مطالعہ کیجیے: تاریخ دعوت وعزیمت حصہ اوّل صفحہ334-322، انسانیت کے محسن اعظمؐ اور شریف ومتمدن دنیا کا اخلاقی فرض، صفحہ 24-23)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post