منگل اور بدھ کی درمیانی شب پانچ بجے سے پہلے تین بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فضائیہ کے طیارے لائن آف کنٹرول عبور کر کے آزاد کشمیر کے مظفر آباد سیکٹر میں تین سے چار میل اندر آگئے۔ پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستوں نے فوراً ہی پہنچ کر انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔ جاتے ہوئے بھارتی فوجیوں نے طیاروں پر لدا ہوا گولہ بارود ایک کھلے اور ویران علاقے میں گرا دیا، جس سے کوئی جانی نقصان ہوا، نہ کوئی عمارت تباہ ہوئی۔ بھارتی جنگی طیاروں کا پاکستان کی حدود میں داخلے کا1971ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کے طیاروں نے سرحد پار کالعدم جیش محمد کے ایک ٹھکانے پر، جو ایک مدرسے میں واقع تھا، حملہ کرکے تین سو سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ بھارتی طیاروں کا گولہ بارود ضلع مانسہرہ کے علاقے بالاکوٹ میں گرا ہوا بتایا جاتا ہے۔ علاقائی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صبح تین سے چار بجے کے درمیان طیاروں کی نیچی پروازوں اور زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی تھیں۔ بھارت کے سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر منگل کی صبح بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ میں واقع جیش محمد کے سب سے بڑے کیمپ پر حملہ کیا، یہ ایک غیر عسکری کارروائی تھی، جس کا مقصد شہریوں کو ہلاکتوں سے بچانا تھا۔ وجے گوکھلے کے مطابق یہ کیمپ آبادی سے دور ایک گھنے جنگل میں پہاڑ کی چوٹی پر واقع تھا، اس آپریشن میں جیش محمد کے دہشت گرد، انہیں تربیت دینے والے سینئر کمانڈرز اور جہادی بڑی تعداد میں مارے گئے، جو فدائی حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے ملک کی جانب سے پاکستان کو بار بار معتبر اطلاعات اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کی گئیں اور بتایا گیا کہ دہشت گرد اس کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں، لیکن پاکستان کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تو بھارت کو خود جیش محمد کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ایک ہزار کلو گرام وزنی بم استعمال کئے گئے۔ بھارت کی فضائیہ یا وزارت دفاع کی جانب سے اب تک اس کارروائی کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ پاکستان میں جیش محمد کو بہت پہلے کالعدم تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں فوجی آپریشن کے نتیجے میں یہاں اب تک کوئی دہشت گرد گروہ باقی بچا ہے نہ ان کا کوئی ٹھکانہ موجود ہے۔ اگر تین سو سے زائد دہشت گردوں کی ہلاکت کا بھارتی دعویٰ سچ سمجھ کر تسلیم کر لیا جائے تو پاکستان کو بھارت سے کوئی شکایت نہیں ہوگی، کیوں کہ ہمارا ملک تو ہمیشہ سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔ تاہم اگر بھارت کے طیاروں نے کوئی جانی یا مالی نقصان پہنچایا ہوتا تو وہ محض دعویٰ نہیں کرتا، بلکہ بڑے فخر سے ثبوت وشواہد بھی پیش کرتا، جبکہ اس کی جانب سے کوئی ایک لاش یا تباہ شدہ عمارت نہیں دکھائی گئی۔ پاکستان نے البتہ ویران علاقے میں بھارتی طیاروں کے پھینکے گئے گولہ بارود کی باقیات دکھا کر اس کے ڈھول کا پول کھول دیا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی بلا جواز جارحیت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، یہ فیصلہ ہم کریں گے کہ بھارت کو کب، کہاں اور کس صورت میں جواب دیں، بھارت اس کا انتظار کرے۔ پاکستان کے فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی کارروائی کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی طیاروں نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی تفصیل سے قوم اور عالمی برادری کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارتی طیاروں کی جارحانہ کارروائی کے وقت پاکستان کی ساری عسکری و سیاسی قیادت بیدار اور چوکس تھی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل دھمکیوں اور فوجیوں کو سرحدوں پر پہنچانے کی وجہ سے پاکستان کا بچہ بچہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ آرمی چیف جنرل جاوید باجوہ تو کئی روز پہلے سیالکوٹ بارڈر پر پہنچ کر پاکستانی فوج کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد اطمینان کا اظہار کر چکے ہیں۔ عالمی برادری کو یقین ہے کہ بھارت کا موجودہ جنگی جنون عارضی ہے، کیوں کہ بھارتی حکومتیں، بالخصوص نریندر مودی جیسے انتہا پسند رہنما عام انتخابات کے زمانے میں پاکستان دشمنی کی فضا پیدا کرکے یہ باور کرنے لگتے ہیں کہ ان کی طرح انتہا پسندی اور وحشت میں مبتلا کچھ عوام انہیں زیادہ ووٹ دے کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا دیں گے۔ پاکستان کے وزیر دفاع پرویز خٹک نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ بھارتی طیارے چار سے پانچ کلو میٹر تک پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے، ہماری فضائیہ ایسی کسی بھی جارحیت کیلئے پوری طرح تیار تھی، لہٰذا بھارتی طیاروں کے پاس گولہ بارود ویران مقام پر پھینک کر بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی پرویز خٹک کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئر فورس بھی اس وقت فضا میں موجود تھی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ابتداء میں ان کی حمایت کرنے والے انتہا پسند اور جنونی ہندو سیاستدان، فوجی اور ذرائع ابلاغ کے لوگ اب ان کی حکومت کے پروپیگنڈے کے سحر سے نکلتے جا رہے ہیں اور وہ پلوامہ حملے کو بھی نریندر مودی کی انتخابی مہم کا حصہ قرار دینے لگے ہیں۔ سابق فوجی، محب وطن بھارتی مفکرین اور دانشور اپنے وزیراعظم کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اپنے ذاتی، سیاسی اور اقتدار کے مفادات کی خاطر جنگ کے شعلے نہ بھڑکائیں، جو خدا نخواستہ چھڑ گئی تو بہت ہلاکت خیز ہوگی۔ بھارت میں قومیتوں کی تقسیم، آزادی کی تحریکوں اور شدید اختلاف رائے کے برعکس پاکستان میں حکومت اور اس کے مخالفین، افواج پاکستان، تمام سیاسی و مذہبی رہنما اور مسلمانوں کے علاوہ اقلیتی برادریاں بھی بھارت کے خلاف متحد ہیں اور وہ سب اپنے وطن کی خاطر جان دینے کیلئے تیار ہیں۔ کوئی مودی جی کو یہ بھی بتا دے کہ جنگیں کثرت تعداد اور محض فوجی سازو سامان سے نہیں لڑی جاتیں، ان کیلئے طاقت سے زیادہ اپنے نصب العین کی صداقت اور جذبے کی سچائی اہمیت رکھتی ہے، جو پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں واضح طور پر بہت کم ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post