میدانِ اُحد میں حضرت ابودجانہؓ نے دیکھا کہ سرکار دو عالمؐ پر تیر برسائے جا رہے ہیں، تیروں کی بارش ہو رہی ہے۔ حضرت ابودجانہؓ یہ چاہتے ہیں کہ حضورؐ کے سامنے آڑ بن جائیں، لیکن اگر ان تیروں کی طرف سینہ کرکے آڑ بنتے ہیں تو حضور اقدسؐ کی طرف پشت ہو جاتی ہے اور یہ انہیں گوارا نہیں تھا، چنانچہ آپؓ نے اپنا سینہ حضور اقدسؐ کی طرف اور پشت کفار کے تیروں کی طرف کردی اور اس طرح تیروں کو پشت پر لیتے رہے۔ تاکہ میدانِ جنگ میں بھی یہ بے ادبی نہ ہو جائے کہ حضور اقدسؐ کی طرف پشت ہو جائے۔ (اصلاحی خطبات)
صلۂ رحمی کے فوائد
حضرت علیؓ روایت کرتے ہیں کہ جو شخص صلہ رحمی کرے، اسے درج ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں:
اس کی عمر دراز ہوتی ہے… اس کے عزیز رشتے دار اس سے محبت کرتے ہیں… اس کے رزق و روزی میں وسعت ہوتی ہے… وہ جنت کا حق دار ہوجاتا ہے۔ (فضائل صدقات حصہ اوّل صفحہ۳۰۲)
رب کو صحابی پر تنقید گوارا نہیں
ایک صحابیہؓ جو غامدیہ بنو مخزوم قبیلے کی تھیں، ان سے زنا کا جرم سرزد ہوا۔ آنحضرتؐ کی خدمت میں آئیں اور خودزنا کا اقرار کیا، آنحضرتؐ نے فرمایا پیٹ میں بچہ ہے، وہ بے قصور ہے، یہ پیدا ہو جائے پھر آجاؤ، وہ چلی گئیں، جب بچہ پیدا ہوا تو پھر آپؐ کی خدمت میں آئیں، آپؐ نے فرمایا کہ اب یہ دودھ پی رہا ہے، اس کو ماں کی نعمت سے محروم نہیں کرسکتے، پھر واپس کیا، جب تیسری بارآئیں تو بچہ گود میں تھا اور اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا، جس کا مطلب تھا کہ اب یہ خود کھا پی سکتا ہے، آپؐ نے بچہ لیکر ان کے رشتہ داروں کے حوالہ کیا اور سنگساری کی حد نافذ کر دے۔ جس وقت وہ مر گئیں تو آپؐ نے فرمایا اس گنا ہ گار اور مجرم عورت نے اتنی بڑی توبہ کی کہ ایسے دس آدمی جہنم جانے والے ہوں، اس کی توبہ اگر ان پر تقسیم ہو جائے تو معاف ہوجائیں گے اور وہ شخص جو اس کے ساتھ مرتکب گناہ تھا، جب اس پر حد نافذ ہوئی اور اس کے جسم کے خون کے چھینٹے جب حضرت خالد بن ولیدؓ کے جسم کو لگے اور انہوں نے کچھ نازیبا کلمات نکالے تو آپؐ نے فرمایا: ایسی بات مت کرو ’’اس مرد نے ایسی توبہ کی کہ مدینے کے ستر افرادپر اگر اس شخص کی توبہ تقسیم کر دی جائے تو معاف ہو جائیںگے۔ (صحیح مسلم ج ۲ص ۶۸، ترمذی ج۱ص ۱۷۳)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post