ہمارے ملک سے جو لوگ ملائیشیا آتے ہیں، وہ یہاں کے بین الاقوامی ایئر پورٹ کوالالمپور میں اتر کر شاذ ہی اس تاریخی شہر ملاکا آتے ہیں، حالانکہ میرے خیال کے مطابق اگر کوئی دس روز کے لیے ملائیشیا آتا ہے تو وہ کم از کم دو دن ملاکا میں ضرور گزارے۔ اسے ملائیشیا کی دیہی اور شہری زندگی کے علاوہ مختلف ملئی، چینی اور انڈین کلچر و ثقافت اور تاریخی اشیاء کی معلومات حاصل ہو گی۔ آخر یورپ اور امریکا سے آنے والے لوگ بے وقوف تو نہیں ہیں ناں! وہ خاص طور پر ملاکا جیسے شہروں میں آتے ہیں۔
اگر آپ کو صرف ایک رات ملاکا میں ٹھہرنے کا موقع ملتا ہے تو آپ ’’تمن منی ملائیشیا‘‘ ضرور دیکھئے۔ جس طرح ہمارے ہاں مختلف صوبوں میں مختلف لباس، کھانے اور شادی کی الگ الگ رسمیں ہیں، یہی حال یہاں کی ریاستوں کا ہے۔ ظاہر ہے اتنا وقت کس کے پاس ہو گا کہ ایک ایک ریاست میں جا کر وہاں کا بود و باش، رسم و رواج اور اطوار کا مشاہدہ کرے۔
اس خیال کے تحت ملائیشیا کی حکومت نے ملاکا شہر سے قدرے فاصلے پر آئر کیروح نامی علاقے میں ایک مختصر شہر قائم کیا ہے۔ اس کے تیرہ حصے بنائے گئے ہیں اور ہر حصہ ملائیشیا کی ایک ریاست کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس میں ریاست کے طرز کا گھر، وہاں کے لباس، اصل سائز کے لوگ مختلف کام کرتے نظر آتے ہیں۔ کہیں شادی کی رسمیں ادا کی جا رہی ہیں۔ اس حد تک کہ ہر ریاست میں پیدا ہونے والے پھول بھی یہاں کاشت کیے گئے ہیں۔ یہاں نہ صرف مغربی ملائیشیا کی گیارہ ریاستیں دکھائی گئی ہیں، بلکہ مشرقی ملائیشیا کی دو ریاستوں سباح اور سراواک کی بھی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ گائوں اس قدر خوبصورت اور صاف ستھرا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ہم ایک خوبصورت کارڈ دیکھ رہے ہوں۔ میں نے ایک جاپانی سیاح کا ’’تمن منی ملائیشیا‘‘ کے بارے میں تبصرہ پڑھا تھا۔
If you want to see the traditional style of housing of all 13 states of Malaysia, their peoples their ways of life, then this Taman mini Malaysia is a "Never miss” for you!ملاکا میں مقیم میر صاحب ڈاکٹر عطا نے بتایا کہ ملائیشیا کی حکومت نے ’’تمن منی ملائیشیا‘‘ کے قریب Mini Asean park بھی بنایا ہے، جس میں پورے جنوب مشرقی ایشیا کا کلچر دکھایا گیا ہے۔ ملائیشیا ’’آسیان‘‘ ممالک کا ممبر ہے۔ آسیان (ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایشین نیشن) کے دیگر ممبر: انڈونیشیا، تھائی لینڈ، سنگاپور، برونائی وغیرہ ہیں۔ ملائیشیا، برونائی اور سنگاپور میں کئی ملازمتیں نکلتی ہیں، لیکن وہ آسیان ممالک کے پیکٹ کے مطابق اول اپنے ملکوں کےاخبارات میں اشتہارات دیتے ہیں اور ان ملازمتوں پر اپنے ہی لوگوں کو رکھتے ہیں۔
ملاکا کا یہ تمن منی ملائیشیا روزانہ صبح نو سے شام چھ بجے تک کھلا رہتا ہے۔ اس میں داخلے کا ٹکٹ چار رنگٹ (ملائیشین ڈالر) ہے اور بچوں کے لیے نصف ٹکٹ مقرر ہے۔ آغاز ہی سے ایسا ہی چلا آ رہا ہے۔ جب ملائیشیا کا ایک رنگٹ ہمارے پانچ یا چھ روپے کے برابر تھا۔ یہی حال سنگاپوری ڈالر کا تھا، لیکن اب ہمارے روپے کی قدر گرنے کے سبب ملائیشیا کا رنگٹ تیس روپے سنگاپور کا ڈالر ساٹھ روپے کے لگ بھگ جا پہنچا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہمارے لیے ہر جگہ مہنگائی عروج کو پہنچ چکی ہے۔ جبکہ دوسرے ملکوں کے لوگ اپنی قوت خرید میں توانائی محسوس کرتے ہیں۔
میں آغاز ہی میں تحریر کر چکا ہوں کہ اسّی کی دہائی میں ملاکا سے کوالالمپور تک کا ٹکٹ بارہ رنگٹ تھا اور آج تیس برس کے بعد بھی وہی ہے۔ حالانکہ آج کی سڑکیں ماضی سے بہت بہتر ہیں، بسیں زیادہ آرام دہ ہیں۔ اگر ہمارے ہاں آج بھی کراچی سے حیدرآباد کا کرایہ وہی 1980ء والا یعنی ساڑھے آٹھ روپے ہوتا تو عوام کو کس قدر سہولت اور سکھ ہوتا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post