حضرت سعدؓ کی والدہ کی بھوک ہڑتال

0

حضرت سعد بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنی ماں کی بہت خدمت کیا کرتا تھا اور ان کا پورا اطاعت گزار تھا، جب مجھے خدا نے اسلام کی طرف ہدایت کی تو میری والدہ مجھ پر بہت بگڑیں اور کہنے لگیں: ’’بچے نیا دین تو کہاں سے نکال لیا ہے۔ سنو! میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اس دین سے دست بردار ہو جاؤ، ورنہ میں نہ کھاؤں گی، نہ پیوںگی اور یونہی بھوکی مر جاؤں گی۔‘‘
مگر میں نے اسلام کو نہ چھوڑا، میری ماں نے کھانا پینا ترک کر دیا اور ہر طرف سے لوگ مجھ پر آوازے کسنے لگے کہ یہ اپنی ماں کا قاتل ہے۔ میرا بہت دل تنگ ہوا۔ میں نے اپنی والدہ کی خدمت میں بار بار عرض کیا، خوشامدیں کیں، سمجھایا کہ خدا کے لئے اپنی ضد سے باز آجاؤ۔ یہ تو نا ممکن ہے کہ میں دین محمدؐ کو چھوڑ دوں، اسی بحث و تمحیص میں میری والدہ پر تین دن کا فاقہ گزر گیا اور اس کی حالت بہت ہی خراب ہوگئی تو میں اس کے پاس گیا اور میں نے کہا: میری اچھی ماں جان، سنو! تم مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہو، لیکن میرے دین سے زیادہ عزیز نہیں ہو۔ بخدا! ایک نہیں تمہاری ایک سو جانیں ہوں اور اسی بھوک پیاس میں ایک ایک کرکے سب نکل جائیں، تو بھی میں آخری لمحہ تک اپنے سچے دین اسلام کو نہ چھوڑوں گا۔ بخدا! نہ چھوڑوں گا۔ اب میری ماں مایوس ہوگئیں اور کھانا پینا شروع کردیا۔ (تفسیر ابن کثیر ، جلد 4)
سورۃ الواقعہ کی خصوصیت!
حضرت ابن مسعودؓ کی زندگی کا آخری وقت آیا تو حضرت عثمان ذو النورینؓ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، پوچھا کیا شکایت ہے؟ فرمایا: اپنی خطاؤں کی شکایت ہے۔ دریافت کیا: کیا چاہتے ہو؟ جواب ملا: خدا کی رحمت۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا: کیا آپ کو وہ عطایا نہ دوں، جو کئی برسوں سے آپ نے وصول نہیں کیے؟ فرمایا: مجھے ان کی حاجت نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ کے گھر والوں کو ضرورت ہوگی۔ تو فرمایا کہ میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ ہر رات سورۃ الواقعہ پڑھا کریں، کیوں کہ آں حضرتؐ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر رات سورۃ الواقعہ پڑھ کر سویا کرے تو وہ کبھی فقر و فاقہ کا شکار نہیں ہوگا۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More