معارف و مسائل
سورئہ حشر کی خصوصیات اور بنونضیر کی تاریخ:
سورئہ حشر پوری یہود کے قبیلہ بنو نضیر کے متعلق نازل ہوئی ہے (قالہ ابن اسحق) اور حضرت ابن عباسؓ اس سورت کا نام ہی سورۃ بنی نضیر کہا کرتے تھے۔ (ابن کثیر) بنو نضیر یہود کا ایک قبیلہ تھا، جو حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں ہے۔ اس کے آبائواجداد تورات کے عالم تھے۔ جس میں حضرت خاتم الانبیاء علیہ السلام کی خبر اور آپؐ کا حلیہ اور علامات کا ذکر تھا اور یہ بھی کہ ان کی ہجرت یثرب (مدینہ) کی طرف ہوگی۔ یہ خاندان اس طمع میں کہ خاتم الانبیائؐ کے ساتھ رہیں، شام سے مدینہ طیبہ منتقل ہوا۔ ان کے موجودہ لوگوں میں بھی کچھ تورات کے عالم تھے اور آنحضرتؐ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد علامات دیکھ کر پہچان لیا کہ یہ وہی خاتم الانبیائؐ ہیں، لیکن ان کا خیال تھا کہ وہ آخری نبی، حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں ان کے خاندان میں ہوں گے اور خاتم الانبیائؐ بنی اسرائیل کے بجائے بنی اسماعیل میں مبعوث ہوئے تو اس حسد نے ان لوگوں کو ایمان لانے سے روک دیا۔ مگر دل میں ان کے اکثر لوگ آپؐ کے خاتم الانبیاء ہونے کو جانتے پہچانتے تھے اور غزوئہ بدر میں مسلمانوں کی حیرت انگیز فتح اور مشرکین کی شکست دیکھ کریہ یقین کچھ اور بڑھا بھی تھا۔ اس کا اقرار ان کی زبانوں سے سنا بھی گیا۔ مگر اس ظاہری فتح و شکست کو حق و باطل کے پہچاننے کا معیار بنا لینا ہی ایک بودی اور کمزور بنیاد تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ غزوئہ احد میں جب ابتدا میں مسلمانوں کو شکست ہوئی، کچھ حضرات صحابہؓ شہید ہوئے تو ان کا یقین متزلزل ہوگیا اور اس کے بعد انہوں نے مشرکین مکہ کے ساتھ ساز باز شروع کردی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post