معارف و مسائل
کعب بن اشرف کفار قریش کے ساتھ اس معاہدے کے بعد مدینہ طیبہ واپس آیا تو جبریل امینؑ نے رسول اقدسؐ کو یہ سارا واقعہ اور معاہدے کی تفصیل بتلا دی۔ آنحضرتؐ نے کعب بن اشرف کے قتل کا حکم جاری فرما دیا۔ چنانچہ حضرت محمد بن مسلمہؓ نے اس کو قتل کردیا۔
اس کے بعد بنو نضیر کی مختلف خیانتیں اور سازشیں آنحضرتؐ کو معلوم ہوتی رہیں۔ جن میں ایک وہ واقعہ ہے، جو اوپر شانِ نزول کے عنوان سے لکھا گیا ہے کہ رسول اقدسؐ کے قتل کی سازش کی اور اگر فوری طور پر آپؐ بذریعہ وحی اس سازش پر مطلع نہ ہوتے تو یہ لوگ اپنی سازشِ قتل میں کامیاب ہو جاتے۔ کیونکہ جس مکان کے نیچے رسول کریمؐ کو انہوں نے بٹھایا تھا، اس کی چھت پر چڑھ کر ایک بڑا بھاری پتھر آپؑ کے سر مبارک پر چھوڑ دینے کا منصوبہ تقریباً مکمل ہو چکا تھا۔ جو شخص اس منصوبے کو عملی صورت دینے والا تھا،اس کا نام عمر بن جحاش تھا۔ حق تعالیٰ نے آپؐ کی حفاظت فرمائی اور یہ منصوبہ فیل ہوگیا۔
ایک عبرت:
یہ بھی عجیب معاملہ ہے کہ بعد کے واقعے میں سارے ہی بنو نضیر جلا وطن ہو کر مدینہ سے نکل گئے۔ مگر ان میں سے صرف دو آدمی مسلمان ہو کر محفوظ و مامون رہے۔ ان میں ایک یہی عمر بن جحاش تھے۔ دوسرے ان کے چچا یامین بن عمرو بن کعب۔ (ابن کثیر) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post