تلاوت والا گھر فرشتوں کی نظر میں
(حدیث) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) وہ گھر جس میں قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے آسمان والوں کو ایسا دکھائی دیتا ہے جیسا کہ زمین والوں کو ستارے دکھائی دیتے ہیں۔ (شعب الایمان بیہقی، شعب الایمان 2/341، الجامع الصغیر 3222، مصنف عبد الرزاق 3/0000،جمع الجوامع 10325 کنز العمال 5999،2292)
حدیث اختصام ملا اعلی
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) آج رات میرے پاس (خواب میں) جناب باری تعالیٰ خوبصورت ترین صورت میں نظر آئے اور پوچھا: اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں مقرب فرشتے کس بات میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں، تو حق تعالیٰ نے اپنا دست مبارک میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا، جس کی میں نے اپنے سینے میں ٹھنڈک محسوس کی اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں تھا اس کا علم ہوگیا۔ پھر پوچھا: اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں مقرب فرشتے کس بارے میں بحث کررہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، کفارات اور درجات کے بارے میں، کفارات یہ ہیں نمازوں کے بعد مساجد میں ٹھہرے رہنا، جماعت کی طرف قدموں سے چلنا، تکلیف کی حالت میں بھی اچھے طرح وضو کرنا اور درجات یہ ہیں: سلام کو پھیلانا، کھانا کھلانا، رات کو (تہجد کی) نماز ادا کرنا جبکہ لوگ نیند میں ہوں۔ (مسند احمد، سنن ترمذی)
(فائدہ) حضرات انبیائے کرامؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں چنانچہ جو کچھ آنحضرتؐ نے اس خواب میں دیکھا وہ بھی حق ہے، جناب باری تعالی کا خواب میں دیدار بھی حق ہے۔ بعض حضرات اس روایت سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ جناب رسول اکرمؐ کو اس خواب کے بعد تمام کائنات کا علم عطاء فرما دیا گیا ہے، اولا تو یہ بات اس لیے درست نہیں کیونکہ اس میں صرف آسمانوں اور زمین کے علم کا ذکر ہے، حالانکہ رب تعالیٰ کی اور بھی بہت سی کائنات پیدا کردہ ہے جو اس روایت میں مذکورہ نہیں ہے، دوسرے یہ کہ آسمانوں اور زمین کی بھی وہ بات جناب رسول اکرمؐ کے علم میں آئی جس کے بارے میں حق تعالیٰ نے آپؐ سے سوال فرمایا تھا، ورنہ قرآن پاک میں جو ارشاد ہے:
ترجمہ: ’’مجھے کچھ علم نہیں عالم بالا کی بحث و گفتگو کا جب وہ کسی معاملہ میں گفتگو کرتے ہیں‘‘
یہ آیت اس کے خلاف ہے۔ مزید تفصیل حافظ ابن رجب حنبلیؒ کی کتاب ’’اختیار الاولی فی شرح حدیث اختصام ملا اعلی‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں، جو عرب ممالک سے چھپ چکی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post