عضدالدولہ کے امرا میں سے ایک ترکی نوجوان تھا۔ اس نے یہ حرکت شروع کی کہ ایک مکان کی دیوار کے سوراخ سے اس مکان میں رہنے والی عورت کو دیکھتا تھا۔ اس عورت نے اپنے شوہر کو بتایا کہ یہ ترکی لڑکا روزانہ بہت دیر تک اس سوراخ سے دیکھتا ہے، اس نے میرا آرام حرام کر دیا ہے، یہاں گھر پر کوئی نہیں ہوتا، دیکھنے والا یہی سمجھے گا کہ میں اس سے باتیں کیا کرتی ہوں، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کیا کروں۔
اس کے شوہر نے کہا کہ تو اس کے نام ایک خط لکھ، جس کا مضمون یہ ہو کہ روزانہ کھڑا ہونا بے کار بات ہے، جب عشاء کی نماز کے بعد اچھی طرح اندھیرا ہو جائے اور لوگ (سوکر) غافل ہوئیں تو تم گھر میں آجانا، میں دروازے کے پیچھے ہوں گی۔
چنانچہ اس کے بعد شوہر نے دروازے کے پیچھے ایک گہرا گڑھا کھودا اور اس کے انتظار میں کھڑا ہو گیا، جب وہ ترکی لڑکا آیا اور دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوا تو اس عورت کے شوہر نے اس کو دھکا دے کر گڑھے میں ڈال دیا اور اس پر مٹی بھر دی۔ اس واقعہ کو کئی دن گزر گئے، کسی کو کچھ خبر نہ ہوئی۔ ایک دن عضدوالدولہ نے دریافت کیا کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ اس کو بتایا گیا کہ ان کا کچھ پتہ نہیں۔ اس پر عضد الدولہ غور و فکر کرتے رہے۔ یہاں تک کہ (اس تحقیق کی انہوں نے یہ صورت نکالی کہ) ایک شخص کو اس مؤذن کو بلانے کے لیے بھیجا، جو اس مکان کے قریب والی مسجد کا مؤذن تھا۔ اس نے مؤذن کو بظاہر بہت سخت پکڑا اور عضد الدولہ کے سامنے حاضر کر دیا، پھر عضدالدولہ نے آہستہ سے اس سے کہا کہ یہ ایک سو دینار لے لو اور جو کچھ ہم تم کو حکم دیں، اس کی تعمیل کرو، جب تم اپنی مسجد میں جائو تو عشاء کی اذان زیادہ رات گئے (یعنی دیر سے) دے کر مسجد میں بیٹھ جانا، پھر سب سے پہلے جو شخص تمہارے پاس آئے اور تم سے تیری گرفتاری نافذ ہونے کی تحقیق کرے تو اس کی مجھے اطلاع دے دینا۔ اس نے کہا بہت اچھا تو اس مؤذن نے ایسا ہی کیا تو جو شخص سب سے پہلے مسجد میں تحقیق کے لیے آیا تو یہ وہی شخص تھا (جس نے ترکی کو مارا تھا) اس نے مؤذن سے کہا کہ میرا دل تیری طرف لگا ہوا تھا اور تمہیں اس طرح گرفتار کر کے بلوانے سے عضد الدولہ کی تم سے کیا غرض تھی؟
مؤذن نے کہا: خدا کا شکر کہ خیریت ہے، کوئی خاص بات نہیں تھی، جب صبح ہوئی تو مؤذن نے عضد الدولہ کے پاس جاکر پورا حال بتایا۔ عضدالدولہ نے اس شخص (قاتل) کو حاضر ہونے کا حکم دیا، یہ حاضر ہو گیا، اس سے پوچھا کہ ترکی کا کیا معاملہ ہے بیان کرو؟… اس نے کہا کہ میں آپ سے بالکل سچی بات کہتا ہوں، میری بیوی بہت پردہ دار اور پاکدامن ہے، یہ شخص گھات لگائے ہوئے اس کو دیکھتا تھا اور پریشان کرتا تھا اور میری بیوی بدنامی کے خوف سے اس شخص کے کھڑے رہنے سے پریشان ہو گئی، تو میں نے اس کے ساتھ ایسا ایسا معاملہ کیا (اور پوری تفصیل بیان کر دی) عضد الدولہ نے کہا جائو سپرد خدا، نہ کسی نے کچھ سنا اور نہ کسی نے تم سے پوچھا۔
حاصل… بے شک برے کام کا برا ہی انجام ہوتا ہے، حق تعالیٰ ہمیں اس واقعہ سے سبق حاصل کر کے برے افعال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین، یارب العالمین۔ (سبق آموز واقعات)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post