جب رات ہوگئی تو سب درخت کے نیچے آکر آرام کے لیے لیٹ گئے۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری ہوگی کہ اتنے میں ایک عظیم الجثہ ہاتھی نمودار ہوا، اس کے تیز دوڑنے کی وجہ سے سارے صحرا پر زلزلہ طاری تھا، وہ ہمیں ہی تلاش کر رہا تھا اور بالآخر وہ ہم تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
ہمارے سب ساتھی بیدار ہوگئے، سب کے سب ہی لرز رہے تھے، کیونکہ موت سروں پر رقص کر رہی تھی۔
سب استغفار اور تسبیحات میں لگ گئے اور سب نے اپنے منہ زمین پر الٹ دیئے، کیونکہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی کسی میں بھی ہمت نہیں تھی۔ ہاتھی نے اپنی کارروائی شروع کر دی۔ ایک ایک کو سونگھتا، جس کے منہ سے بھی کھانے کی بو آتی اسے اپنے پہاڑ جیسے پاؤں سے روند ڈالتا اور اس کے بعد دوسرے کی طرف بڑھ جاتا اور اس کے ساتھ بھی وہی معاملہ کرتا، اس طرح اس نے سب کا قصہ نمٹا دیا۔
موت ایک اٹل فیصلہ ہے، جس کا کوئی انکار نہیں کر سکتا جلد یا بدیر موت آکر ہی رہے گی، البتہ وہ انسان کامیاب ہے، جس نے موت سے پہلے موت کی تیاری کر لی اور جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو بچالیا۔ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: ’’ہر جاندار نے موت کا مزہ چکھنا ہے۔‘‘ (سورہ آل عمران: 180)
بہرحال صرف میں اکیلا بچ گیا، میں نے اپنے منہ زمین پر نہیں الٹا تھا، بلکہ ایک طرف کو ہو کر سارا تماشہ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ آخر وہ میری طرف آیا اور ایک دفعہ نہیں، تین چار مرتبہ اس نے مجھے اچھی طرح سے سونگھا اور ٹٹولتا رہا، اس کی کارروائی کے دوران مجھے یوں لگ رہا تھا کہ میری روح پھٹ جائے گی۔
پھر اس نے مجھے روندنے کے بجائے اپنی سونڈ میں لپیٹ دیا، مجھے یوں لگا کہ وہ مجھے الگ انداز سے قتل کرنا چاہتا ہے، اس لیے میں نے استغفار اور کلمہ پڑھنا شروع کر دیا، لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ اس نے مجھے سونڈ کے ذریعے اپنی پیٹھ پر بٹھا دیا اور دوڑ پڑا۔ کبھی تیز دوڑتا اور کبھی آہستہ۔
مجھے عجیب عجیب خیالات ستانے لگے، کبھی میں اپنی موت کی تاخیر پر رب تعالیٰ کا شکر بجا لاتا اور زندگی کی حرص کرنے لگتا، کبھی یہ خیال آتا کہ کہیں یہ مجھے قتل کے ارادے سے تو لے کر نہیں جا رہا۔ بہرحال ہاتھی کے تیز دوڑنے کی وجہ سے میں بے حد خوف، تکلیف اور پریشانی محسوس کر رہا تھا۔
ساری رات وہ مجھے لے کر دوڑتا رہا، یہاں تک کہ فجر طلوع ہوگئی اور روشنی پھیل گئی۔ اس وقت اس نے دوبارہ مجھے اپنی سونڈ سے لپیٹا، پھر ایک مرتبہ موت کی سرسراہٹ محسوس ہوئی تو استغفار شروع کر دیا کہ نہ جانے اب کیا ہونے والا ہے؟
لیکن خلاف توقع اس نے مجھے بہت ہی نرمی سے زمین پر اتارا اور جس راستے سے آیا تھا اسی راستے سے واپس چلا گیا۔
خدا کے پیغمبر حضرت یونسؑ جب مچھلی کے پیٹ میں سخت مضطرب اور پریشان تھے تو رب تعالیٰ نے ان کو ایک دعا سکھلائی، جس کے پڑھنے سے انہوں نے وہاں سے نجات پائی۔ ہم بھی پریشانی اور مصیبت میں اس کو کثرت سے پڑھ کر راحت حاصل کر سکتے ہیں:
ترجمہ: (خدایا!) تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہر عیب سے پاک ہے۔ بے شک میں قصور وار ہوں۔‘‘ (سورۃ الانبیائ: 87)
جب وہ ہاتھی بالکل میری نگاہوں سے اوجھل ہوگیا تو مجھے یقین نہیں آرہا تھا اور یوں موت کی وادی سے زندہ سالم نکل آنے پر میں بے خود ہو کر سجدے میں چلا گیا اور اس وقت سر اٹھایا، جب سورج کی تپش اپنے عروج پر تھی۔ میں وہاں سے اٹھا اور آہستہ آہستہ چلتا ہوا آگے بڑھتا رہا، کم از کم دو میل چلا ہوں گا کہ اچانک ایک بہت بڑا شہر سامنے آگیا۔
وہاں کے لوگوں کی ہوائیاں اڑ گئی کہ یہ کس طرح آدم خور ہاتھیوں کی اس دنیا س زندہ بچ کر آگیا؟
انہیں ساری تفصیل بیان کی، وہ بہت ہی زیادہ حیرت کا اظہار کرنے لگے اور جنگل کی آگ کی طرح یہ خبر پورے شہر میں پھیل گئی۔ ان لوگوں نے اسے بہت ہی عظیم واقعہ سمجھا اور مجھے قدر کی نگاہوں سے دیکھنے لگے۔ میری خوب عزت کی اور مجھے باصرار اپنے ہاں ٹھہرنے پر مجبور کیا، جسے میں قبول کر لیا۔
میں ان کے درمیان ایک عرصے تک رہا، جس میں میرے معاشی حالات بھی بہتر ہوگئے اور تنگی کی جس آگ میں میں جھلس رہا تھا اس سے بھی نجات حاصل ہوگئی۔ رب تعالیٰ نے مجھے بے پناہ رزق دیا، جس کا میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا اور پھر میں تاجروں کے ایک قافلے کے ساتھ اپنے اصل شہر آگیا۔‘‘
(راحت پانے والے، مصنف: شیخ ابراہیم الحازمی، استاذ کنگ سعود یونیورسٹی ریاض، سعودی عرب)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post