ن لیگ کی جانب سے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔فائل فوٹو
ن لیگ کی جانب سے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔فائل فوٹو

عمران خان ثبوت دیں10 ارب کی پیشکش کیسے ہوئی۔مریم اورنگزیب

ریم اورنگزیب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ہرجانہ کیس میں عمران خان کے وکلاءنے تین سال میں 33 بار مہلت مانگی ، آج تک ہرجانہ کیس میں عمران خان یا ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے ، ہرجانہ کیس کا فیصلہ تین ماہ میں آنا ہوتا ہے ،آج جج صاحب نے لکھ دیاہے کہ 22 جون تک فیصلہ ہو جائے گا۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگریب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان نے کنٹینر پر چڑھ کر شہباز شریف پر الزام لگایا تھا کہ پاناما پر بات نہ کرنے پر10 ارب روپے کی پیشکش کی ، مئی 2017 میں شہبازشریف نے عمران خان پر ہرجانے کا دعویٰ کیا ،عدالت نے جواب مانگا کہ ثبوت دیں کہ 10 ارب کی پیشکش کس سے ہوئی ، ان کے وکلاءنے عدالت سے تین سال میں 33 بار مہلت مانگی ،آج تک ہرجانہ کیس میں عمران خان یا ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے ۔

مریم اورنگزیب کاکہنا تھا کہ آج کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث بابر اعوان پیش نہیں ہو سکتے ، کل کورونا وائرس کے باوجود شہبازشریف اور عوام کو خطرے میں ڈالا گیا ،بابر اعوان نے آج اس کیس میں پیش ہونا تھا ،شہبازشریف کی ہرروز پیشی ہوتی ہے ،لیگی قیادت کو خطرے میں ڈالاجاتا ہاے ، خودیہ اب جواب نہیں دیتے۔

ان کا کہناتھا کہ بابراعوان بطور وکیل عمران خان کے کیس میں پیش نہیں ہو سکتے ،بابراعوان کس حیثیت سے عمران خان کے وکیل ہیں ،ہرجانہ کیس کا فیصلہ تین ماہ میں آنا ہوتا ہے ،آج جج صاحب نے لکھ دیاہے کہ 22 جون تک فیصلہ ہو جائے گا۔

مریم اورنگریب نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عادی جھوٹے اور چینی چور ہیں ،حکومت شہبازشریف کے خوف میں مبتلا ہے ،عمران خان نے تین سال میں جواب اس لیے جمع نہیں کروایا کیونکہ یہ الزام جھوٹا ہے ، عمران خان نے نہیں بتایا کہ کب ، کیوں اور کیسے 10 ارب دینے کا کہا گیا ۔

مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب میں بھی مارکیٹس اورکاروبار بند کیے جا رہے ہیں، اس وقت ساری حکومت شہباز شریف کے خوف میں مبتلا ہے، اربوں روپے کی چینی چوری پر پاکستانی عوام کو جواب دیا جائے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کورونا کے معاملے پر اپوزیشن ہر تعاون کیلیے تیار تھی، شہباز شریف نے واپس آکر وزیراعظم کو تعاون کا مسودہ پیش کیا، طبی عملے کو ابھی تک حفاظتی کٹس فراہم نہیں کی گئیں۔