بیان پر قائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا، نواز شریف

 

 

سابق وزیراعظم نوازشریف نے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بڑا جائز سوال اٹھایا ہے۔اس موقع پر میاں نواز شریف نے اپنے موبائل سے اپنا بیان دوبارہ پڑھ کر سنایا۔انہوں نے کہا کہ کئی سالوں سے کہتا آ رہا ہوں کہ ہمارے 50 ہزار لوگ شہید ہوئے، جس میں آرمڈ فورسز، پولیس اور شہری شامل ہیں، اتنی قربانیوں کے باوجود آخری دنیا ہمارا بیانیہ کیوں تسلیم نہیں کرتی، جو کچھ کہا ہے بہت سے لوگ اس حقیقت کو تسلیم کر چکے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ اپنے بیان پر قائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا اور میں نے جواب مانگا تھا ،میرے سوال کا جواب آنا چاہیے تھا، مجھ سے پہلے بہت سے لوگ بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہیں، یہی وہ چیزہے جس کی وجہ سے دنیا ہمارا بیانیہ سننے کو تیار نہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دنیا ہمارا بیانیہ تسلیم کرنے کو کیوں تیار نہیں، ہمارا بڑا جائز سوال ہے، میڈیا میں سوال پوچھنے والے کو غدار کہہ رہے ہیں، غداراس کو کہہ رہے ہیں جس نے ایٹمی دھماکے کیے۔سابق وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے آئین توڑا؟ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نےججوں کو دفاترسے نکالا؟ کیا کراچی میں 12مئی کو خونی کھیل کھیلنے والے محب وطن ہیں؟انہوں نےکہا کہ ہمیں غدار کہلایا جارہاہے، میں حق بات کرتاہوں اور کرتا رہوں گا،حق بات کرنا قومی ، دینی اور اخلاقی فرض سمجھتا ہوں۔نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ کلبھوشن ایک جاسوس ہے جس نے پاکستان میں جاسوسی کی۔